Imran Farooq Case Timeline



دس سال بعد 18 جون 2020 کو ایم کیو ایم رہنماء ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی
تینوں ملزمان عمران فاروق کے ورثاء کو 10، 10 لاکھ رپے ادا کریں گے، عدالت
ملزم معظم علی، سید محسن علی اور خالد شمیم نے وڈیو لنک کے ذریعے اڈیالہ جیل سے مقدمے کا فیصلہ سنا یا
انسدادِ دہشت گردی اسلام اباد کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سنایا ایف آئی اےنےدہشت گردی دفعات کےتحت عمران فاروق قتل کیس کامقدمہ درج کیاتھا
فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 21 مئی کو محفوظ کیا گیا 
بانی متحدہ، اور افتخار حسین کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری
اشتہاری ملزمان محمد انور اور کاشف کامران کے بھی دائمی وارنٹ گرفتاری جاری
............................ 

16 ستمبر 2010
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عمران فاروق کو  لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا

جون 2013ء میں متحدہ کے رہنما عمران فاروق کے قتل کی تفتیش کے سلسلہ میں برطانوی پولیس نے الطاف حسین کے گھر چھاپہ مارا، جس کے بعد الطاف حسین نے تفتیش مکمل ہونے تک جماعت کی قیادت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا

برطانوی پولیس کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی تصاویر کے مطابق 29 سالہ محسن علی سید فروری سے ستمبر 2010 تک برطانیہ میں مقیم رہا جبکہ 34 سالہ محمد کاشف خان کامران ستمبر 2010 کے اوائل میں برطانیہ پہنچا تھا۔
ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں لندن پولیس نے تقریباً 7697 دستاویزات کی چھان بین اور 4556 افراد سے پوچھ گچھ کی جبکہ 4323 اشیاء قبضے میں لیں۔

قبل ازیں لندن پولیس نے قاتلوں تک رسائی کے لیے عوام سے مدد کی اپیل کے علاوہ قاتل تک پہنچنے والی معلومات فراہم کرنے پر 20 ہزار پاؤنڈ انعام کا اعلان بھی کیا تھا

30 جنوری 2014
الطاف حسین کے خلاف بی بی سی ڈاکیومنٹری نشر۔۔۔عمران فاروق کے مبینہ قاتلوں کاشف خان اور محسن علی تک رسائی کیلئےبرطانوی اداروں کاپاکستانی حکام سےرابطہ

03 جون 2014
،ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں لندن سے پہلی بارحراست میں لے لیاگیا،ضمامت ملنے پر 14 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا  ایم کیوایم کے کارکنوں کا نمائش چورنگی پرچار روز تک  دھرنا
تین دن حراست میں رکھنے کے بعد جولائی تک ضمانت پر رہا کردیا گیا
ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل اور منی لانڈرنگ کے الزامات پر پوچھ گچھ کی گئی


جون 2015 میں 2 ملزمان محسن علی اور خالد شمیم کی چمن سے گرفتاری ظاہر کی گئی تھی جبکہ معظم علی کو کراچی میں نائن زیرو کے قریب ایک گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
یکم دسمبر 2015 کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے عمران فاروق قتل کیس کا مقدمہ پاکستان میں درج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

05 دسمبر 2015
عمران فاروق قتل کیس، ایف آئی اے نے الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔۔
ایف آئی اے کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر انعام غنی کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں ایم کیو ایم کے رہنما محمد انور اور افتخار حسین کے علاوہ معظم علی خان، خالد شمیم، کاشف خان کامران اور سید محسن علی کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔

 جنوری8 2016 
 مقدمے میں ملوث ملزمان میں سے دو نے اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔
ملزم محسن علی اور خالد شمیم نے جرم کا اعتراف کیا تھا جبکہ قتل کے مبینہ مرکزی ملزم معظم علی نے جرم سے انکار کردیا تھا۔
گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا تھا کہ عمران فاروق کا قتل ایم کیو ایم کے سینیئر رہنما محمد انور کی ہدایت پر کیا گیا کیونکہ محمد انور کا خیال تھا کہ عمران فاروق الگ گروپ بنانا چاہتے تھے۔

29 اپریل 2016
عمران فاروق قتل کیس کے اہم ملزم خالد شمیم کے ایک ویڈیو بیان نے سرکاری اور سیاسی حلقوں میں بے چینی پیدا کردی تھی۔
04 مئی  2016
 وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس کا عبوری چالان ساتویں بار پیش کیا، جس کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے 12 مئی سے اڈیالہ جیل میں باقاعدہ ٹرائل کا فیصلہ کیا گیا۔
28 مئی 2016
پاکستان آنے والی اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم واپس برطانیہ روانہ ہو گئی، ٹیم نے عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے پاکستان میں گرفتار ملزمان کا انٹرویو کیے جبکہ پاکستانی تحقیقاتی اداروں کے سامنے کیے گئے اعترافی بیانات کا بھی جائزہ لیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے برطانیہ کو دوران ٹرائل جرم ثابت ہونے کے باوجود ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
جس کے بعد کیس میں پیشرفت ہوئی اور برطانیہ نے باہمی قانونی معاونت کے تحت شواہد فراہم کیے،ملزمان کی ٹریول ہسٹری، موبائل فون ڈیٹا، فنگر پرنٹس رپورٹ، مقتول کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کو بطور شواہد ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا

پاکستان اور برطانیہ دونوں میں الطاف حسین کیخلاف قتل کے متعدد مقدمات بھی درج ہیں جن میں عمران فاروق قتل کیس،ظہرہ شاہد قتل کیس اور عظیم طارق قتل کیس سب سے متحرک مقدمات ہیں

Imran Farooq Case Timeline Imran Farooq Case Timeline Reviewed by News Archive to Date on June 19, 2020 Rating: 5

No comments