Kulbhushan Jadhav Case



16 ستمبر 2020

 بھارت نے کلبھوشن یادو کے لیے ہریش سالوے کو وکیل مقرر کردیا 

ہریش سالوے انڈیا کی سپریم کورٹ کے ایک سینیئر وکیل ہیں اور انھوں نے عالمی عدالت انصاف میں بھی کلبھوشن جادھو کے وکیل طور پر ان کے مقدمے کی پیروی کی تھی۔


جولائی 27
کلبھوشن کے لیے اپیل حق کا آرڈینینس  قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا


جولائی 17 2020

پاکستان نے بھارت کو دہشت گردی میں ملوث انڈین جاسوس کمانڈر کلبھوشن جادیو تک تیسری قونصلر رسائی کی پیشکش کردی ہے۔ جمعہ کو ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا کہ بھارت کو کلبھوشن جادیو تک قونصلر رسائی کی تیسری پیشکش کی ہے۔ بھارت کو رسمی طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کو سیکورٹی اہلکاروں کے بغیر قونصلر رسائی دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔

جولائی 16 2020

جاسوس کلبھوشن کو دوسری بار قونصلر رسائی، بھارتی سفارتکار ملاقات ادھوری چھوڑ گئے

جاسوس کلبھوشن کو دوسری بار قونصلر رسائی ، بھارتی سفارتکار ملاقات ادھوری چھوڑ گئے، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نےبتایا ہےکہ طےشدہ بات کے باوجود سفارت کاروں کا رویہ حیران کن تھا ، شیشے پر اعتراض تھا وہ ہٹادیا، پھر ویڈیو ریکارڈ پر اعتراض کیا وہ بھی نہیں کی، ہم نے انکی تمام خواہشات پوری کیں، کلبھوشن باربار سفارتکاروں کو پکارتا رہا پھربھی وہ چلے گئے جس سے بھارتی بدنیتی سامنے آگئی۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن کے دو قونصلر آفیسرز کو اسلام آباد میں سہ پہر 3 بجے کلبھوشن سے بغیر کسی روک ٹوک کے ملاقات کی اجازت دی گئی تاہم بھارتی سفارتکار ملاقات ادھوری چھوڑ گئے
ویانہ کنونشن کے تحت پہلی قونصلر رسائی 2 ستمبر 2019 کو فراہم کی گئی تھی 



18 جولائی 2019
18، پاکستان کا بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دینے کا اعلان 


17 جولائی
عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو سے متعلق بھارت کی بریت و رہائی کے لیے بھارتی درخواست مسترد کردی
فوجی عدالت کی سزا برقرار، عالمی عدالت نے سزائے موت پر نظر ثانی اور قونصلر تک رسائی دینے کی ہدایت کردی ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔        



کلبھوشن کیس کی آخری سماعت 18 سے 21 فروری تک ہوئی تھی جس میں بھارت اور پاکستان کے وفود نے شرکت کی تھی۔
بھارتی وفد کی سربراہی جوائنٹ سیکرٹری دیپک متل نے کی تھی جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی اٹارنی جنرل انور منصور خان کر رہے تھے۔


عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن جادھو سے متعلق کیس کا فیصلہ 21 فروری کو محفوظ کیا تھا


18 فرروری 2019

پاکستان نے عالمی عدالت سے را کے جاسوس کلبھوشن جادیو سے متعلق کیس میں بھارت کا ریلیف کا مطالبہ مسترد کرنے کی درخواست کر دی،کیس کی سماعت مکمل ،عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی سماعت کے آخری دن پاکستان کے وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل مکمل کیے۔پاکستانی وکیل خاور قریشی نے عالمی عدالت میں مؤقف اپنایا کہ بھارت نے پاکستان کے دلائل کا جواب نہیں دیا اور بھارتی وکیل نے غیر متعلقہ باتوں سے عدالتی توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔خاور قریشی نے بتایا کہ بھارتی وکیل نے عدالت میں میرے الفاظ سے متعلق غلط بیانی سے کام لیا، مجھے کسی چیز کے اضافے کی ضرورت نہیں، حقائق خود بولتے ہیں۔انہوں نے پاکستانی کی جانب سے بھارت سے اٹھائے گئے سوالات کی تفصیل عدالت میں پیش کر دی۔سن 2008 کے معاہدے کے سوال پر بھارت نے جواب نہیں دیا اور نہ ہی کلبھوشن جادیو کے اغوا کی کہانی پر کوئی جواب دیا گیا۔خاور قریشی نے کہا کہ میں بھارت کو چیلنج کرتا ہوں وہ برطانوی رپورٹ کے حقائق میں کسی خامی کی نشاندہی کرے۔
انھوں کہا بھارت کا کہنا ہے کہ یہ کیس صرف قونصلر رسائی کا ہے جب کہ بھارت اس بات پر کوئی جواب نہیں دے رہا کہ جاسوس کو کیسے قونصلر رسائی دی جائے؟ بھارتی وکیل نے پاکستان کے اٹھائے گئے کسی نکتے کا جواب نہیں دیا۔خاور قریشی نے کہا کہ بھارتی وکیل ہریش سالوے نے عدالتی توجہ ہٹانے اور گمراہ کرنے کی کوشش کی، بھارت نے اپنے دلائل کو دھماکا خیز قرار دیا۔ان کے مطابق بھارتی وکیل نے لاہور بار کے عہدے دار کے بیان کو پاکستان کے سرکاری الفاظ بنا کر پیش کیا۔انھوں نے کہا کہ بھارتی وکیل نے پہلے کہا کہ 18 بار قونصلر رسائی کیلئے رابطے کا کہا، پھر بھارتی وکیل نے پاکستان سے قونصلر رسائی کیلئے رابطوں کی تعداد 40 بتائی۔پاکستانی وکیل کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے اپنے اعلیٰ عہدیداروں کی تصاویر دکھانے پر واویلا مچایا جب کہ پاکستان نے صرف بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی تصویر دکھائی، اجیت دوول کے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے کے اعترافات کی وجہ سے تصویر دکھائی۔انھوں نے کہا کہ اجیت دوول لندن جائیں تو جیمز بانڈ کی اسامی ان کے لیے خالی ہے۔
خاور قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے کلبھوشن جادیو کے پاسپورٹ سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیا، بھارت کا یہ کہنا کہ دو پاسپورٹ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا افسوسناک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں پاسپورٹس کی تحقیقات کرنے والے برطانوی ماہر کو غیر مستند کہنا افسوسناک ہے۔پاکستانی وکیل نے فوجی عدالت کی سزائیں ختم کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے متعلق بھارتی دعویٰ غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کے لیے بھارت کی ریلیف کی درخواست کو مسترد کیا جائے۔خاور قریشی نے کہا کہ سابقہ دلائل میں بتا چکا ہوں کہ حکومت پاکستان نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، بھارت کو پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے متعلق آنکھیں اور ذہن کھولنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق یورپی یونین کے بیان کی بھارت نے اپنے انداز میں تشریح کی، بھارتی وکیل کے بقول پاکستان میں کوئی تربیت یافتہ جج فوجی عدالت کے فیصلے پر نظرثانی نہیں کرتا، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر نظرثانی کا ثبوت ہے۔پاکستانی وکیل نے کہا کہ کسی بھی نابالغ یا کم عمر کا فوجی عدالت میں ٹرائل نہیں ہوا، کلبھوشن جادیو کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت چلایا گیا۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے قربانیاں دی ہیں۔خاور قریشی نے کہا کہ سب سے بڑے عدالتی فورم کے سامنے بھارتی رویہ حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے
اٹارنی جنرلاٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عدالتی نظام پر بلاجواز تنقید کی گئی، پاکستان کی تمام عدالتیں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم ہوئی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ قانون کے تحت ملکی سلامتی کے لیے کچھ ٹرائل منظر عام پر نہیں لائے جا سکتے، پاکستانی آئین کا آرٹیکل 10 اے شفاف ٹرائل کا حق فراہم کرتا ہے۔اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ وہ بھارت کی بے بنیاد اور غیر ضروری الزام تراشی پر بات کریں گے۔انھوں نے عالمی عدالت انصاف میں سمجھوتہ ایکسپریس کا معاملہ اٹھایا۔انور منصور نے کہا کہ بھارت نے سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمے داران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، بھارتی گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، ایسے کئی واقعات کے باوجود بھارت خود کو مظلوم سمجھتا ہے۔
اٹارنی جنرل انور منصور نے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کا معاملہ بھی اٹھا دیا۔انھوں نے کہا کہ دو ہزار سے زائد معصوم کشمیری پیلٹ گنز کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو گئے، کپواڑہ میں چار بھارتی فوجیوں نے 23کشمیری خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا لیکن بھارتی کورٹ آف انکوائری نے ان فوجیوں کے خلاف شواہد نہ ہونے کا کہ کر انھیں بری کر دیا۔اٹارنی جنرل نے بھارتی عدالتی نظام میں خامیوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدالتی نظام میں خامیوں کی بیسیوں مثالیں موجود ہیں جب کہ پشاور ہائیکورٹ نے 72 افراد کو کم شواہد کی بنا پر بری کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن جادیو کے خلاف جاسوسی کے قابل ذکر ثبوت موجود ہیں، پاکستان میں کسی بھی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کا مؤثر نظام ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 2008 کے معاہدے کے تحت قونصلر رسائی نہ دینے کی وجوہات ہیں، کلبھوشن کو وکیل مقرر کرنے کا موقع دیا لیکن اس نے ان ہاؤس آفیسر کی خدمات کو ترجیح دی۔انور منصور نے کہا کہ بھارت ایسا ریلیف مانگ رہا ہے جو یہ عدالت دے نہیں سکتی، کلبھوشن جادیو کے خلاف پولیس کے پاس باقاعدہ ایف آئی آر درج ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت کا کلبھوشن جادیو کیس میں ریلیف کا مطالبہ مسترد کیا جائے۔بھارت نے کلبھوشن یادیوکے پاسپورٹ کے حوالے سے جواب نہیں دیا۔پاکستان کے جواب الجواب دلائل کے بعد عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت مکمل ہو گئی، جمعرات کو پاکستانی وکلا نے مزید دلائل دیے، جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیاجس کی تاریخ کا اعلان فریقین کی مشاورت سے کیاجائیگا۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت ہوئی تو کیس کے مزید حقائق فریقین سے طلب کیے جا سکتے ہیں۔عدالت کی جانب سے مئی یاجون 2019میں کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔






24 اگست 2018

عالمی عدالت نے کل بھوشن یادیو کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا


عالمی عدالت میں پاکستان اور بھارت نے دو دو جوابات جمع کراٗے

سماعت اگلے سال فروری میں ہوگی 



23، جنوری 2018

عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس میں بھارت کو 17اپریل تک جوابی مراسلہ جمع کرانے کا حکم دے دیا ۔
ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف نے17جنوری کو جاری آرڈر میں بھارت اور پاکستان کو جواب جمع کرانے کے لیے تاریخوں سے آگاہ کیا ہے، بھارت کو 17اپریل 2018 تک جوابی مراسلہ جمع کرانے اور پاکستان کو اپنا جواب الجواب 17 جولائی تک جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
بھارت عالمی عدالت انصاف میں پہلا جواب ستمبر میں جمع کرا چکا ہے جبکہ پاکستان نے 13 دسمبر 2017 کو اپنا جواب جمع کرایا تھا۔
عالمی عدالت انصاف دستاویزی جوابات کا جائزہ لینے کے بعد مقدمے کی باقاعدہ سماعت کا اعلان کرے گی۔


25 دسمبر
جاسوس کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات، پاکستان کی خیر سگالی
ملاقات کے وقت بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر موجود ، دورانیہ 30 منٹ سے بڑھا کر 40 منٹ کردیا گیا ، انسانی ہمدردی پر ملایا، آخری ملاقات نہیں ، بھارتی میڈیا کو ویزوں کی پیشکش پر نئی دہلی حکام نہیں مانے ، دفتر خارجہ
پاکستان کا شکر گزار ہوں ، رویہ پیشہ وارانہ ہے ، کلبھوشن
کلبھوشن کا والدہ سے گفتگو کے دوران جاسوسی کرنے کا اعتراف
اہلیہ کے جوتے مشکوک ہونے پر اتروالیے گئے 
بھارت نے ملاقات والے دن بھی جارحیت کا مظاہرہ کیا، راولا کوٹ سیکٹر میں رکح چکری مقام کا نشانہ بنایا ، ایک شخص زخمی
24 نومبر
کل بھوشن یادیو کی اس کی بیوی سے ملاقات کے معاملے پر بھارت کا ایک اور مطالبہ سامنے آ گیا۔
وہ یہ ہے کہ کل بھوشن سے اس کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کے وقت بھارتی سفارتی اہلکار کو بھی کلبھوشن تک رسائی دی جائے۔

23 نومبر
بھارت نے پاکستان سے اس بات کی ضمانت مانگ لی ہے کہ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ کی پاکستان میں قیام کے دوران تحفظ اور سلامتی کی ضمانت کو یقینی بنائے گااور ان سے کوئی سوال نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں ہراساں کیا جائے گا۔

18 نومبر
 بھارت نے کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کو اکیلے پاکستان بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے ان کی والدہ کا ویزہ جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
بھارت کی جانب سے جواب میں کہا گیا ہےکہ کلبھوشن کی اہلیہ اکیلی پاکستان نہیں آسکتیں، ان کی والدہ کے ویزے کی درخواست بھی پاکستان میں زیر التواء ہے، لہٰذا انہیں بھی انسانی بنیادوں پر ویزہ دیا جائے۔

10 نومبر
کل بھوشن کی اہلیہ کو پاکستان آکر شوہر سے ملنے کی پیشکش کردی گئِ 
پیش کش سے بھارتی کمیشن کو آگاہ کردیا گیا

 09 اکتوبر
عالمی  عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی پیروی کیلئے سات رکنی سیل تشکیل دے دیا گیا۔ڈوزئیر کی تیاری میں بارہ سینئر عہدیدار معاونت کریں گے ۔۔سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو پاکستان کی جانب سے ایڈھاک جج مقرر کئے جانے کاامکان ۔۔سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان ۔سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ ۔سیکریٹری قانون جسٹس کرامت۔آئی ایس آئی کے کرنل مشتاق اور دیگر سے بھی ڈوزئیر کی تیاری میں مدد لی جائے گی۔۔ڈوزئیر پیش کرنے کے بعد کلبھوشن کی سزائے موت کیخلاف حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا کی جائے گی

08 اکتوبر 2017
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کیس میں حکومت نے عالمی عدالت برائے انصاف میں بھرپوردفاع کی تیاری کرلی۔بھارتی جاسوس کو قونصلررسائی نہ دینے کافیصلہ کرلیاگیا ،۔ اس حوالے سے عالمی قوانین کے مطابق قونصلررسائی نہ دینے پرجنیواقوانین اور عالمی کیسز کے حوالہ جات پرمبنی جواب تیار کرلیا گیا ہے۔۔۔ جو 13 دسمبر تک عالمی عدالت برائے انصاف میں جمع کرایا جائیگا۔ عالمی قوانین کے مطابق غیرقانونی دستاویزات پرداخل ہونے پر بھی قونصلررسائی نہیں ملتی۔۔ جب کہ کلبھوشن یادو غلطی سے نہیں جان بوجھ کرجاسوسی اور دہشتگردوں کے ساتھ روابط بڑھانے کی نیت سےداخل ہوا۔۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے عالمی عدالت برائے انصاف میں ایڈھاک جج مقرر  نہ ہونے سے پاکستان کو عدالتی کارروائی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور کلبھوشن کو دی گئی سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا گیا۔اس صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت کا کلبھوشن کیس میں سابق چیف جسٹس ر تصدیق جیلانی کی خدمات حاصل کرنے پر غور شروع کر دیا گیا ہے

06 اکتوبر2017
کلبھوشن یادو کے معاملے پر اٹارنی جنرل آفس میں اعلی سطح کا اجلاس  ہوا۔۔۔۔۔۔اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا نے شرکت کی, عالمی عدالت انصاف میں جاری کلبھوشن یادو کیس کی آئندہ حکمت عملی پر غور کیا گیا،بھارتی جاسوس کی رحم کی اپیل بھی زیر غور آئی،

14 ستمبر2017

پاکستان کو بھارت کی جانب سے آئی سے جے میں جمع کروایا گیا اضافی بیان کا میموریل مل گیا ، مشاورت کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھیج دیا گیا ، اضافی بیان میں بھی بھارت نے کلبھوشن کے حوالے سےپرانا راگ الاپا ہے، بھارت نے   ویانا کنونشن اور سفارت کاری کے  ایڈیشنل پروٹوکول کو بنیاد بنایا ہے،   اضافی بیان میں بھارت نے  مقدمہ کو انسانی حقوق کا معاملہ بنانے کی کوشش کی ہے، مشاور ت کے بعد پاکستان کا جواب تیار کیا جائے گا  ،پاکستان کے پاس جواب جمع کروانے کے لیے تیرہ دسمبر تک کی مہلت ہے، ذرائع دفتر خارجہ 
......................
13 ستمبر ، عالمی عدالت میں کل بھوشن کیس کی سماعت ہوئی 
 بھارت نے پاکستانی اعتراضات پر جواب جمع کرادیا
پاکستان اس پر اپنا جواب پیش کرے گا
ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں عالمی عدلات کے جج نے 13 جون کو ایک حکم کے زریعے بھارت کو 13 ستمبر تک درخواست دینے کا پابند کیا تھا 
 بھارت آج اپنا جواب آج جمع کرائے گاعالمی عدالت نے تیرہ ستمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی 
18 مئی کوہونے والی گزشتہ سماعت میں  جج رونی ابراہیم  نے ریمارکس دیے تھے کہ  عالمی عدالت کا مکمل فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی ، 
بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔کلبوشھن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔ویڈیو میں کلبوشھن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔گذشتہ ماہ 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنادی گئی تھی۔
08، جون  2017، عالمی عدالت کےجج رونی ابرہام سےپاکستانی وفد کی ملاقات۔ کلبھوشن مقدمے کی ٹائم لائن پرگفتگو۔اٹارنی جنرل نےپاکستان کی جانب سےایڈھاک جج مقررکرنےکی تجویزپیش کی

21، جون ،عالمی عدالت انصاف نے بھارت سے کلبھوشن کی بے گناہی کے ثبوت مانگ لئے۔ بھارت تیرہ ستمبر تک اپنے میموریلزعالمی عدالت میں جمع کرائے گا۔

22، جون ، بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل کردی۔معصوم جانوں کے ضیاع پر ندامت کا اظہار۔ کہتا ہے  ہمدردانہ بنیادوں پر جان بخشی کی جائے۔

22، جون ، پاکستان کاعالمی عدالت میں زیرِ التواء کلبھوشن کیس میں عبوری جج کیلئے غیر ملکی ماہر قانون کی نامزدگی پر غور شروع کر دیا۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ماہر قانون کی نامزدگی عملی اور قانونی اعتبار سے زیادہ بہتر ہو سکتی ہے۔

 09، مئی  کلبھوشن کی سزائے موت بھارت کا عالمی عدالت سے رجوع کرلیا

18، مئی ،عالمی عدالت کا مکمل فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی ، جج رونی ابراہم

ہیگ، پیس پیلیس، عالمی عدالت انصاف کے صدر جج رونی ابراہم نے فیصلہ سناتے ہوئے کلبھوشن کےمعاملےپر عالمی عدالت انصاف کےدائرہ کارسےمتعلق پاکستان کااعتراض مسترد کردیا رونی ابراہم نے کہا کلبھوشن جادھو کا معاملہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کارمیں آتا ہے، ویانا کنونشن سے جاسوسی میں گرفتار افراد کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا، دونوں ملکوں کے درمیان ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی پر اختلاف پایا جاتا ہے، , کلبھوشن کے پاس اپیل کے لیے چالیس دن کا وقت ہے ،بھارت مانتا ہے کہ کلبھوشن بھارتی شہری ہے ، کلبھوشن یادو کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے سے 3 مارچ 2016 کو گرفتار کیا
بھارت کی جانب سے ہریش سالیو جبکہ پاکستان کی جانب سے خاور قریشی وکیل تھے
  




Kulbhushan Jadhav Case Kulbhushan Jadhav Case Reviewed by News Archive to Date on September 12, 2017 Rating: 5

No comments