Negligence of Building by Laws



ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی بیشتر عمارتوں میں ایمرجنسی انخلا اور آگ بجھانے کے آلا ت نہیں جس کی وجہ سے عمارتوں اگ لگنے کے باعث بیشتر افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو دیتے ہیں 



10 ستمبر 2017
اسلام آباد کی عمارت آگ لگنے واقعے میں دو افراد جن کے نام علی رضا اور وقار بتائے جاتے ہیں  عمارت  کی چوتھی منزل سے  کود کر اپنی جان گنوادی ملک میں اس طرح کا پیش ہونے والا یہ پہلا واقعہ نہیں ، اسی طرح کے واقعات ملک کے بیشتر شہروں میں بھی پیش آچکے ہیں

اسلام آباد میں عوامی مرکز میں لگنے والی عمارت کے بارے میں بھی یہ ہی کہا جارہا ہے کہ عمارت میں  آگ پر قابو پانے آلات  اور لوگوں کے ایمرجنسی انخلا 
کے لئے کوئی بھی انتظام موجود نہیں تھا  


29 دسمبر 2014 لاہور کے ایل ڈی اے پلازہ میں آگ لگنے کے واقعے میں خاتون سمیت 13 افراد جاں بحق ہوئے اس عمارت میں بھی ایمرجنسی راستے موجود نہیں 
تھے 


28 نومبر 2012 کو اسٹیٹ لائف بلڈنگ  میں آگ  لگی جس میں ایک نوجوان اویس بیگ  سب کی آنکھوں کے سامنے پندرہ منٹ بلڈنگ سے لٹکا رہا لیکن  اسے بچایا نہ جاسکا اور وہ آٹھ منزلہ عمارت سے گر کر جاں بحق ہوا


2121 مارچ 2019، گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر ممتاز منزل اسٹاپ نور سینٹر میں آگ لگنے سے دو افراد جہانزیب  اورحمزہ جاں بحق ہوئے

ہنگامی راستہ نہ ہونے کے سبب اور کودنے کی وجہ سے موت واقع ہوئی 

..........
ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں سینکڑوں عمارتیں ایسی ہیں  
جن  میں آگ پر قابو پانے اور لوگوں کے ایمرجنسی انخلا کے لئے کوئی بھی انتظام موجود نہیں، ان میں سرکاری اور با اثر افراد کے پلازے بھی شامل ہیں، بیشتر عمارتوں میں فائر ڈور اور فائر الارم اور ہنگامی انخلا کا منصوبہ موجود ہی نہیں، جبکہ  ہائئڈ رنڈ اور آگ بجھانے کے مکمل آلات موجود ہیں نہیں اس حوالے سے کئی نوٹسز بھی جاری کیے گئے


Negligence of Building by Laws Negligence of Building by Laws Reviewed by News Archive to Date on September 10, 2017 Rating: 5

No comments