By Election 14 & 21 October 2018





الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی

36 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں  پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر 15،مسلم لیگ ن نے 11 جبکہ پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ق اور اے این پی نے دو دو نشستیں 
حاصل کیں، 3 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی ، ملک سہیل علی سہیل
پی ٹی آئی کے  علی نواز شیخ راشد شفیق، عالمگیر خان ، منصور حیات

مسلم لیگ ق کے مونس الہی ، چوہدری سالک ، ایم ایم اے کے زاہد اکرم درانی کامیاب

الیکشن کمیشن نے 36 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے  نتائج ، الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 11 جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی 25 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے۔

اوورسیزپاکستانیوں نے پہلی بار ووٹ کاسٹ کیا
قومی اسمبلی کی 11 نشستوں میں سے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نے چار چار نشستیں جیتیں، جبکہ مسلم لیگ ق نے 2 اور متحدہ مجلس عمل کے حصے میں ایک نشست آئی۔
پنجاب اسمبلی کی 13 میں سے 6نشستیں مسلم لیگ ن اور5 پی ٹی آئی نےجیتیں، 2آزادا میدوار کامیاب ہوئے،کے پی کے کی 9 نشستوں میں سے 6 پی ٹی آئی ،2 اے این پی اور ایک مسلم لیگ ن نے جیتی ۔

سندھ اسمبلی کی دونوں نشستوں پر پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے، بلوچستان اسمبلی کی ایک نشست آزاد امیدوار نے جیت لی۔

قومی اسمبلی کی تمام 11 نشستوں کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج جاری کردیئے گئے۔
قومی اسمبلی کی 11 نشستوں میں سے پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) نے 4، 4، پاکستان مسلم لیگ نے 2 جبکہ متحدہ مجلس عمل نے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔
تمام پولنگ اسٹیشنوں کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق ضمنی الیکشن میں حکمراں جماعت تحریک انصاف کو دھچکا لگا ہے، وہ اپنی تین جیتی ہوئی نشستوں پر اپ سے سیٹ شکست سے دوچار ہو گئی۔
این اے 35 بنوں پر متحدہ مجلس عمل کے زاہد اکرم درانی نے تحریک انصاف کے امیدوار شکست سے دوچار کیا، این اے 56 اٹک پر ن لیگ کے امیدوار ملک سہیل خان نے پی ٹی آئی کے ملک خرم کو شکست دی، جبکہ این اے 131 لاہور پر ن لیگ کے خواجہ سعد رفیق نے پی ٹی آئی کے ہمایوں اختر خان کو  10 ہزار 197 ووٹوں سے ہرایا۔
تین نشستیں جن پر تحریک انصاف کو اپ سیٹ کا سامنا ہے ،ان میں سے دو نشستیں وزیراعظم عمران خان اور ایک نشست پی ٹی آئی کے طاہر صادق نے چھوڑی تھی۔

این اے 35 بنوں کی نشست وزیراعظم عمران خان نے خالی کی تھی، تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری و غیرحتمی نتائج کے مطابق اس نشست پر متحدہ مجلس عمل کے رہنما اکرم خان درانی کے صاحبزادے زاہد اکرم درانی 60 ہزار 944 ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے نسیم علی شاہ 37 ہزار 489 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہیں۔
اس نشست پررجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد5لاکھ 78ہزار 872 ہے جن میں مرد ووٹرز 3لاکھ 28ہزار817 جبکہ خواتین ووٹرز 2لاکھ 50ہزار 055 ہے۔
این اے 53 اسلام آباد کی نشست بھی وزیراعظم عمران خان نے خالی کی ہے،انہوں نے اس نشست پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو شکست دی تھی، تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری و غیرحتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے علی نواز اعوان 50943 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے وقار احمد 32313 ووٹ لے کر شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔
اس نشست پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 12 ہزار 142 ہے جن میں مرد ووٹرز 1لاکھ 66ہزار 024 اور خواتین ووٹرز 1لاکھ 46ہزار119 ہے۔
این اے 56 اٹک کی نشست تحریک انصاف کے طاہر صادق نے چھوڑی تھی،اس پر پی ٹی آئی کے ملک خرم اور ن لیگ کے ملک سہیل خان کے درمیان مقابلہ ہوا،ن لیگ کے امیدوار 128499 ووٹ لے کر نشست جیت گئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار 86906 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
اس نشست پر ووٹرز کی تعداد 6لاکھ 38ہزار937 ہےجن میں مرد ووٹرز 3لاکھ 35ہزار 872 جبکہ خواتین ووٹرز 3لاکھ 03ہزار065 ہے۔
این اے 60 راولپنڈی کی نشست پر حنیف عباسی کی نااہلی کے باعث الیکشن ملتوی کیا گیا تھا، تمام 329 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری و غیرحتمی نتائج کے مطابق شیخ رشید کے بھتیجے اور پی ٹی آئی کے امیدوار شیخ راشد شفیق 44 ہزار 483 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ ن لیگی امیدوار سجاد خان 43 ہزار 836 ووٹ حاصل کیے۔
اس سیٹ پر ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 56ہزار 935ہے جن میں مرد ووٹرز 1لاکھ 89ہزار464 جبکہ خواتین ووٹرز 1لاکھ 67ہزار 471ہے ۔
این اے 63 راولپنڈی کی نشست تحریک انصاف کے غلام سرورخان نے خالی کی تھی،تمام 317 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق اس نشست پر پی ٹی آئی کے منصور حیات 71 ہزار 782 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں، جبکہ ن لیگ کے امیدوار عقیل ملک 45 ہزار 490 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس سیٹ پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 70ہزار 967ہے ،مردووٹرز 1لاکھ 95ہزار اور خواتین ووٹرز 1لاکھ 75ہزار 894 ہے۔
این اے 65 چکوال کی نشست چکوال کی نشست چوہدری پرویز الٰہی نے چھوڑی تھی،تمام 468 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق اس نشست پر پرویز الٰہی کے صاحبزادے سالک حسین نے ایک لاکھ 917 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی، جبکہ  تحریک لبیک کے محمد یعقوب نے 32326 ووٹ لئے۔
اس سیٹ پر 5لاکھ 52523رجسٹرڈ ووٹرز ہیں،جن میں مرد ووٹرز 2 لاکھ 87 ہزار 048 اور خواتین 2 لاکھ 65 ہزار 475 ہے۔
این اے 69 گجرات کی سیٹ ق لیگ کے چوہدری پرویز الٰہی نے خالی کی تھی،تمام  پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق اس نشست پر مونس الٰہی 65759 لے کر جیت گئے ہیں جبکہ  ن لیگ کے عمران ظفر 14 ہزار 956 لے کر ہار گئے۔
اس حلقے کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4لاکھ 67ہزار378 ہے،ان میں مرد ووٹرز 2لاکھ 54ہزار 852 اور خواتین 2لاکھ 12ہزار526 ہے۔
این اے 103 فیصل آباد پر25 جولائی کے الیکشن میں آزاد امیدوار مرزا محمد احمد مغل کے انتقال کے باعث پولنگ ملتوی کردی گئی تھی،یہ نشست ن لیگ کے علی گوہر خان نے 76 ہزار 626ووٹ لے کر جیت لی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے محمد سعد اللہ 63 ہزار 583 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس نشست پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد4لاکھ 34 ہزار931 ہے، مرد ووٹرز 2لاکھ 47ہزار572 اور خواتین ووٹرز 1لاکھ 87ہزار359ہے۔
این اے 124لاہور کی نشست حمزہ شہباز نے چھوڑی تھی،اس نشست پر اس بار ن لیگ کے امیدوار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی تھے جن کا مقابلہ تحریک انصاف کے غلام محی الدین سے تھا،غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق ن لیگی امیدوار 80789 ووٹ لے کر جیت گئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی امیدوار نے 33256 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اس سیٹ پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5لاکھ 33 ہزار 497 ہے۔
این اے 131 لاہور کی نشست سخت مقابلے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے جیتی تھی،تمام پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق اس نشست پر مسلم لیگ نواز کے سعد رفیق 60476 ووٹ لے کر جیت گئے جبکہ پی ٹی آئی کے ہمایوں اختر خان 50445  ووٹ لے دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3لاکھ 64ہزار213 ہے جن میں مردووٹرز کی تعداد 1لاکھ 98ہزار699 اور خواتین ووٹرز1لاکھ 65 ہزار514 ہے۔
این اے 243 کراچی کی نشست وزیراعظم عمران خان نے چھوڑی، تمام پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے عالمگیر خان 37 ہزار 35 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ  ایم کیو ایم پاکستان کے عامر ولی الدین چشتی 15 ہزار 434 ووٹ لے کر ہار گئے۔
اس نشست پر 4لاکھ 1ہزار833 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں ،مرد ووٹرز 2لاکھ 11ہزار168 اور خواتین ووٹرز 1لاکھ 90ہزار665 ہے۔
عام انتخابات کے مقابلے میں آج پولنگ کی شرح نسبتاً کم رہی،امن و امان کی صورتحال سنبھالنے کےلئے پولیس اور فوج کے جوان اسٹیشنز پر تعینات رہے۔
قومی اور صوبائی اسمبلی کے 35 حلقوں پر 370امیدوار میدان میں تھے۔ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کی 11،11، سندھ و بلوچستان کی 2،2 جبکہ خیبرپختونخوا کی 9 نشستوں پرووٹ کاسٹ کئے گئے۔
مجموعی طور پر 35 حلقوں میں 92لاکھ 83 ہزار 74 ووٹرزنے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا تھا،جبکہ ان نشستوں کے ایک ہزار 727 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا تھاتاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔


ملک بھر میں ضمنی انتخابات 14 اکتوبر کو  قومی اور صوبائی اسمبلی
کے 35 حلقوں میں ضمنی انتخاب ہوئے۔
 پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہی 
پہلی بار سمندر پا پاکستانیوں نے  بھی ووٹنگ میں حصہ لیا
7364 بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے پاس جاری کیے  گئے  ، حساس علاقوں میں فوج تعینات کی گئی 
51 ہزار 235 پولنگ عملہ 40 ہزار سے زائد فوجی تعینات کیے گئے 
95 لاکھ بیلٹ پیپر چھاپے گئے  ، 7 ہزار 489 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے 1727 انتہائی حساس قرار دئے گئے
ملک بھر میں قومی اسمبلی کے گیارہ اور صوبائی اسمبلیوں کے 25 حلقوں میں پولنگ ہو گی۔ 35 حلقوں میں سے 18 حلقےایسے ہیں جو تحریک انصاف نے خالی کیں۔ ن لیگ کی طرف سے 4 ق لیگ کی طرف سے دو اور اے این پی، بی این پی مینگل پیپلزپارٹی کی طرف سے ایک ایک نے نشست خالی ہوئی۔
صرف ایک نشست رکھنے کے قانون کیوجہ سے عمران خان نے این اے 35 بنوں، این اے 53 اسلام آباد ، این اے 131 لاہور اور این اے 243 کراچی کی نشستیں چھوڑ دیں تھیں۔
اسی طرح تحریک انصاف کے میجر طاہر صادق نے این اے 56 اٹکٹ اور غلام سرور خان نے این اے 63 راولپنڈی کی نشستیں چھوڑیں۔
ق لیگ کے پرویز الہی نے این اے 65 چکوال اور این اے 69 گجرات کی سیٹیں چھوڑیں تو ن لیگ کے حمزہ شہباز نے این اے 124 لاہور کی نشست چھوڑی تھی۔
قومی اسمبلی کے دو حلقے این اے 60 راولپنڈی اور این اے 103 پر مختلف وجوہات کیوجہ سے پولنگ نہیں ہوئی تھی۔
پنجاب اسمبلی کی 13 نشستوں پر پولنگ ہو گی جن میں سے 6 حلقے ایسے ہیں جو تحریک انصاف کے امیدواروں کی جانب سے خالی ہوئے ن لیگ کی طرف سے تین اور ایک نشست آزاد امیدوار کی طرف سے خالی ہوئی۔ پنجاب اسمبلی کی تین نشستوں پر انتخاب نہیں ہو سکا تھا۔
خیبرپختونخواہ اسمبلی کی 9 نشستوں پر انتخاب ہو گا جن میں سے تحریک انصاف کی طرف سے چھ اور اے این پی کی طرف سے ایک نشست خالی ہوئی تھی اور دو نشستوں پر انتخاب نہیں ہو سکا تھا۔
بلوچستان اور سندھ اسمبلی کے دو دو حلقوں میں پولنگ ہو گی جن میں سے سندھ اسمبلی کی ایک نشست پیپلزپارٹی اور بلوچستان اسمبلی کی ایک نشست بی این پی مینگل نے خالی کی تھی جبکہ دونوں اسمبلیوں کی ایک ایک نشست پر پولنگ نہیں ہوسکی تھی۔
قومی اسمبلی کے گیارہ اور پنجاب اسمبلی کے تیرہ  حلقوں کے نتائج سے موجودہ اسمبلی کی پارٹی پوزیشن تبدیل ہو جائے گی۔ تحریک انصاف نے اگر اپنی چھوڑی ہوئی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تو تحریک انصاف کی پوزیشن مزید مستحکم ہوجائے گی تاہم ن لیگ کی کامیابی سے تحریک انصاف کو مشکل پیش آسکتی ہے۔


قومی اسمبلی کی 11 صوبائی اسمبلی 24 نشتوں پر انتخاب ہوئے
پنجاب اسمبلی کی 11
پختون خواہ اسمبلی کی 9
بلوچستان اسمبلی کی 2
سندھ اسمبلی کی 2

این اے ۔35 بنوں
این اے ، 53 اسلام آباد
این اے ، 56 اٹک
این اے ، 60 راولپنڈی
این اے ، 63 راولپنڈی
این اے ، 65 چکوال
این اے ، 69 گجرات
این اے ، 103 فیصل آباد
این اے ، 124لاہور
مسلم لیگ ن ، شاہد خاقان عباسی
پی ٹی آئی ، غلام محی الدین
این اے ،131 لاہور
مسلم لیگ ن ، خواجہ سعد رفیق
تحریک انصاف ، ہمایوں اختر
این اے ، 243 کراچی
پی ٹی آئی ، عالمگیر خان
ایم کیوایم ، عامر چشتی
پی ایس پی ،آصف حسنین
پیپلز پارٹی ، حکیم بلوچ

صوبائی اسمبلی کی 24 نشستوں پر انتخاب ہوئے

خیبرپختون خواہ
پی کے 3 سوات
پی کے 7سوات
پی کے 44 صوابی
پی کے 53 مردان
پی کے 61 نوشہرہ
پی کے 64 نوشہرہ
پی کے 78 پشاور
پی کے 97 ڈیرہ
پی کے 99 ڈیرہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پنجاب اسمبلی
پی پی 3 اٹک
پی پی 27 جہلم
پی پی  103 فیصل آباد
پی پی  118 ٹوبہ ٹیک سنگھ
پی پی 164 لاہور
پی پی 165 لاہور
پی پی 201 ساہیوال
پی پی 222 ملتان
پی پی 261 رحیم یارخان
پی پی 272 مظفر گڑھ
پی پی 292 ٖڈیرہ غازی خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سندھ اسمبلی
پی ایس 87 ملیر
پی ایس 30 خیر پور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلوچستان اسمبلی
پی بی 35 مستونگ
پی بی 40 خضدار

کراچی کے ضمنی انتخابات
قومی اسمبلی کی ایک اور سندھ اسمبلی کے ایک نشست پر انتخاب ہوا

فوج انتخابی عمل کی نگرانی کے لیے موجود ہوگی جبکہ پولیس اور رینجرز اہلکار بھی موجود رہے 
کراچی۔حلقے میں 216پولنگ اسٹیشن اور 864 پولنگ بوتھس بنائے گئے 
کراچی۔ مجموعی طور پاک فوج اور پولیس کے 2776 جوان سیکورٹی کے فرائض انجام دینگے
کراچی۔ تمام پولنگ اسٹیشن میں 2 خواتین پولیس، 6مرداہلکار اور پاک فوج کے چار جوانوں نے  ڈیوٹی 
کے فرائض سرانجام دیے 
انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن پر پاک آرمی کے 6 جوان تعینات کئے گئے
کراچی۔ 92 پولنگ اسٹیشن کو انتہائی حساس قرار دیاگیا 
کراچی۔  انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن میں 368 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائنگے۔ کراچی۔ الیکشن والے دن پولنگ 1944 پولنگ عملہ ڈیوٹی کے فرائض انجام دیگا۔
کراچی۔  216 پری زائیڈنگ۔432 اسیسٹنٹ پری زائیڈنگ جبکہ 432 فی میل پری زائڈنگ ڈیوٹی دینگے
کراچی۔ 432 میل پولنگ آفیسرز اور 432 فیمل پولنگ آفیسرز ڈیوٹی دینگے۔
کراچی۔ حالیہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین اور موجودہ وزیراعظم اس سیٹ سے کامیاب ہوئے تھے۔
 حلقے سے 21 امید وار ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں
کراچی۔ ایم ایم اے کے امیدوار نے الیکشن میں حصہ نہیں لینگے
کراچی۔ ایم ایم اے کے امیدوار نعیم اختر ریڑائرڈ ہوگئے ہیںاین اے 243 گلشن اقبال
کراچی۔ ضمنی انتخابات حلقہ این اے 243 ضلع شرقی  
جولائی 25 کو ہونیوالے عام انتخابات میں این اے 243 سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی، ان کے مد مقابل ایم کیو ایم پاکستان کے علی رضا عابدی اور شہلا رضا بھی الیکشن لڑ رہے تھے۔
عمران خان نے عام انتخابات میں ملک بھر کے 5 حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم انہوں نے میانوالی کے علاوہ تمام نشستیں چھوڑ دی تھیں۔

اس حلقے میں بہادرآباد، شرف آباد، لیاقت نیشنل اسپتال، آغا خان اسپتال، فیضان مدینہ، ایکسپو سینٹر، حسن اسکوائر، پاناما سینٹر، بیت المکرم مسجد، شانتی نگر، مجاہد کالونی، الہ دین پارک، گلشن اقبال تمام بلاکس، میٹروول تھری، کراچی یونی ورسٹی، گلستان جوہر کے علاقے شامل ہیں

حلقے کی کل آبادی 6 لاکھ 95 ہزار 6 سو افراد پر مشتمل ہے ، اس حلقے کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 01 ہزار 8 سو 33 ہے۔
مرد ووٹرز کی تعداد : 211168
خواتین ووٹرز کی تعداد : 190665
پولنگ بوتھ856

امیدواروں کے نام
پی ٹی آئی ، عالمگیر خان
ایم کیوایم ، عامر چشتی
پی ایس پی ،آصف حسنین
پیپلز پارٹی ، حکیم بلوچ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پی ایس 87 ضلع ملیر
عام انتخابات سے قبل تحریک لبیک سے تعلق رکھنے والے صوبائی اسمبلی کے امیدوار مرحوم شریف احمد کی ایک حادثے میں ناگہانی ہلاکت کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلی کے اس حلقے میں انتخابات ملتوی کر دیے تھے۔ پی ایس 87 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 146142 ہے۔ 83608 مرد ووٹرز اور 62534 خواتین ووٹرز ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے اس حلقے میں وہ رہائشی بستیاں بھی شامل ہیں، جہاں اسٹیل مل ملازمین کی ایک کثیر تعداد آباد ہے اور ہزاروں کی تعداد میں رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔




امیدواروں کے نام
 پی ٹی آئی ۔۔۔۔۔سردار قادر بخش
پیپلزپارٹٰی ۔۔۔ساجد جوکھیو
ایم کیوایم ۔۔۔خالدہ طیب
پی ایس پی ۔۔۔زبیر بروہی
مسلم لیگ ن نے پیپلزپارٹی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے نامزد امیدوار خلیل بروہی کو دست بردار کرادیا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

21 اکتوبر کو این اے247اورپی ایس 111 میں ضمنی انتخاب

این اے 247 ضلع جنوبی
 این اے 247 سے منتخب عارف علوی نے صدر بننے کی وجہ سے سیٹ خالی ہوئی تھی پرانی حلقہ بندی کے مطابق این اے دوسو انچاس اور دوسو پچاس کے علاقوں پر مشتمل ہے ۔۔ دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں اس حلقے سے تحریک انصاف کے عارف علوی نے نوے ہزار نو سو چھ ووٹ لےکر کامیابی حاصل کی تھی
امیدواران :
تحریک انصاف ،آفتاب  صدیقی
 ایم کیوایم پاکستان ،صادق افتخار
پی ایس پی  ،ارشد وہرہ
پیپلز پارٹی ،اداکار قیصر خان نظامانی
تحریک لبیک، محمد سہیل صدیقی
ووٹرز کی تعداد
حلقے کی  آبادی 8 لاکھ 76 ہزار9 سو 57 ہے۔۔ جس میں  رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 36 ہزار 5 سو 60 ہے۔ ان  میں دو لاکھ اکیانوے ہزار 444 مرد اور  دو  لاکھ پینتالیس ہزار 116 خواتین ووٹرز شامل ہیں
علاقے
ڈیفنس، کلفٹن، صدر، سندھ اسمبلی، کراچی کینٹ، سول لائنز، کھارادر، لائٹ ہاوس، کالاپل اور  گورا قبرستان کے  علاقے شامل  ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پی ایس 111 کراچی جنوبی 5
عام انتخابات میں پی ایس111 پر تحریک انصاف کے عمران اسماعیل نے کامیابی حاصل کی تھی اورگورنر سندھ بننے کے باعث انہوں نے سندھ اسمبلی کی رکنیت سے استعفا دے دیا  تھا ۔
امیدواران :
21اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب کیلئے پی ٹی آئی کے شہزاد قریشی کے مقابلے میں 15 امیدوار میدان میں ہیں جن میں پی پی پی کے محمد فیاض پیرزادہ،ایم کیو ایم کے جہانزیب مغل، تحریک لبیک کے سکندر اگر، مسلم لیگ ن کے قاضی محمد زاہد حسین اور پی ایس پی کے ڈاکٹر یاسر الدین ، معروف سماجی کارکن جبران ناصر قابل ذکر ہیں ۔جبکہ آزادامیدواروں میں قابل زکر طاہر ہاشمی ،ایاز میمن موتی والا شامل ہیں  حلقے میں رنراپ رہنے والے دینی جماعتوں کے اتحادایم ایم اے کی جانب سے ضمنی انتخاباتمیں کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا
ڈاکٹر شہزاد وسیم کے نام کی منظوری وزیراعظم عمران خان نے دی ۔ شہزاد قریشی  سینیٹر اوروزیرمملکت برائے داخلہ رہ چکے ہیں، وہ تحریک انصاف کی کورکمیٹی کے رکن اورچیئرمین تحریک انصاف کے مشیربھی رہے
ووٹرز کی تعداد:
پی ایس 111 میں رجسٹرڈ ووٹرز ایک لاکھ 78 ہزار 401 ہیں، جس میں مرد ووٹرز 94 ہزار 531 ہیں اور خواتین ووٹرز 83 ہزار 870 ہیں۔
علاقے : ڈیفینس اور کلفٹن
پی ایس 111 پر عمران اسماعیل نے30 ہزار 576 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے،ایم ایم اے کے محمدسفیان دلاورنے8 ہزار 753 کے ساتھ رنر اپ رہے، پی پی پی کے مرتضیٰ وہاب نے 8 ہزار 502 ،مسلم لیگ ن کے شیخ جاوید میر نے 6 ہزار 401 ،آزادامیدوار جبران ناصر نے 6 ہزار 109 ،ایم کیو ایم کے مجاہد رسول نے 4 ہزار 739 ،پی ایس پی کے مبشرامام نے 2 ہزار 419 ،تحریک لبیک کی خاتون امیدوار طاہرہ کوثر نے 1 ہزار 477 ووٹ حاصل کئے۔

ضمنی الیکشن، تحریک انصاف اپنی چھوڑی 3 میں سے 2 نشستیں جیت گئی ایک پر شکست، PTI کو کراچی میں 2 واپس، پشاور میں ایک چھن گئی، آزادکشمیر میں ن لیگ پھر فاتح


قومی اسمبلی کے حلقے این اے 247 کراچی سے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے آفتاب حسین صدیقی32326 ووٹ لے کرجیت گئے جبکہ ایم کیو ایم کے صادق افتخار 13985ووٹ لے کر دوسرے نمبر اور پیپلزپارٹی کے قیصر خان نظامانی 13012 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے۔ سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 111 کراچی غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے شہزاد قریشی 11658ووٹ لے کرجیت گئے جبکہ پیپلزپارٹی کے فیاض پیرزادہ 5780ووٹ کے ساتھ دوسرے اور ایم کیو ایم کے جاوید مغل 2146 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔



By Election 14 & 21 October 2018 By Election 14  & 21 October 2018 Reviewed by News Archive to Date on October 13, 2018 Rating: 5

No comments