Karachi Fire History
کراچی میں
لگنے والے آگ کے اہم واقعات
2007
2008
2007
19 اگست
کراچی پی این
ایس سی بلڈنگ میں پھر آگ 7 فلور تباہ
2008
میں قائدآباد کے قریب ڈاؤلینس فیکڑی
میں آتشزدگی سے فیکڑی مکمل طور
پر جل گئی تھی 11 فائر فائٹر اور 7 ملازمین جھلس
کرزخمی ہوئے تھے
2010میں شیرشاہ میں کیمیکل
فیکٹری میں لگنے والی آگ کو دودن بعد بجھایا گیا
2011میں بلدیہ فیکٹری میں
لگنے والی آگ میں 258 مزدور جل گئے تھے
4روز بعد فیکٹری کی آگ خود بجھی
27 اکتوبر
27 اکتوبر
2012میں آئی سی آئی پل
پر پینٹ فیکڑی میں لگنے والی آگ کو 3 روز تک بجھایا نہیں جاسکا
کراچی میں سال 2014میں آگ لگنے 4754،سال 2015 میں 4508، 2016میں 4127اور2017میں
4048واقعات رونما ہوئے جبکہ 2018 کے چار ماہ میں بھی آتشزدگی کے 1048واقعات سامنے
آئے۔۔۔
11،مارچ 2017
کراچی کے علاقے لانڈھی میں کپڑا بنانے والی فیکٹری میں آتشزدگی کے چوبیس گھنٹوں بعد عمارت کا بڑا حصہ بھی زمین بوس ہوگیا۔۔۔۔۔
25، اپریل 2017
ماڑی پور میں ٹائروں کے گودام ميں آگ لگ گئی ، ۔۔۔فائربريگيڈ کي دس گاڑياں اور پاک بحريہ کے چار ٹائرٹنڈر ، اور ہیلی کاپٹر کی مدد سے آگ بجھائی گئی
21 مئی
2017
کراچي سائٹ
لیبراسکوائرمیں پلاسٹک کےکارخانےمیں آگ لگی
فائربریگیڈ حکام
نےکارخانےمیں لگنےوالی آگ تیسرے درجے کی آگ قرار دے دیا،متاثرہ فیکٹری میں بوائلر
پھٹنےسےدھماکے ہونے کے بعد آگ لگی
۔۔فائربريگيڈ کي دس
گاڑيوں بجھانے ميں مصروف رہیں۔
01، ستمبر 2017
کراچی کےعلاقے سائٹ میں چپل بنانےوالی فیکٹری
ميں خوفناک آگ بھڑک اٹھي۔ 12 فائر ٹنڈرز اوردو باؤزر آگ پر 15 گھنٹوں بعد آگ پر قابو پالیا
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق کروڑوں کی آبادی
والے کراچی شہر میں آگ لگنے کے اوسطا تیس واقعات
روزانہ پیش آتے ہیں اور زبوں حالی کا شکار محکمہ فائر بریگیڈ کے پاس شہر
بھر میں آگ بجھانے کے لئے محض 18فائر ٹینڈرز کار آمد رہ گئے ہیں۔۔۔
05 جولائی 2018
2019
12 فروری
کراچی کے علاقے سائٹ ایریا میں ٹیکسٹائل مل کے گودام میں آگ لگ گئی
فیکٹری کا ایک حصہ منہدم آگ پر 15 گھنٹوں کے بعد آگ پر قابو پایا گیا
پندرہ سے زائد فائر برگیڈ کی گاڑیوں نے آگ بجھانے میں حصہ لیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
21 مارچ 2019
072019 مئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
27 جولائی 2019
11 جون 2020
اگ پر 18 گھنٹے میں قابو پایا گیا
تجزیہ
05 جولائی 2018
کراچی کے سائٹ ایریا
میں فوم کی فیکٹری میں آگ لگ گئِ،
فائربرگیڈ کی 10 گاڑیوں اورپاک بحریہ اور
کے پی ٹی سے بھی فائر ٹینڈرز طلب
کرلئے گئے آگ پر 24 گھنٹوں میں قابو پایا گیا
01نومبر 2018
۔کراچی سندھ سیکرٹریٹ
میں محکمہ پی ڈبلیو ڈی کے گرائونڈ فلور میں آگ لگی گئی
15 جنوری 2019
کورنگی میں پردے کی فیکٹری میں آگ لگ گئی۔۔۔۔ آگ سے بچنے کےلیے دومزدور چھلانے لگانے سے زخمی ہوگئے ہیں
2019
12 فروری
کراچی کے علاقے سائٹ ایریا میں ٹیکسٹائل مل کے گودام میں آگ لگ گئی
فیکٹری کا ایک حصہ منہدم آگ پر 15 گھنٹوں کے بعد آگ پر قابو پایا گیا
پندرہ سے زائد فائر برگیڈ کی گاڑیوں نے آگ بجھانے میں حصہ لیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
21 مارچ 2019
گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر ممتاز منزل اسٹاپ نور سینٹر میں آگ لگنے سے دو افراد جاں بحق
ہنگامی راستہ نہ ہونے کے سبب اور کودنے کی وجہ سے موت واقع ہوئی
کراچی
کے علاقے گلستان جوہر میں واقع بن ہاشم سپر اسٹور میں اچانک آگ لگنے سے کروڑوں روپے
مالیت کا سامان جل گیا۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق 12
فائر ٹینڈر اور ایک اسنارکل کی مدد سے 16 گھنٹے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا، پاک
بحریہ کے 2 فائر ٹینڈرز نے بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔
عمارت کو رہائش پزیر افراد سے خالی کرالیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
27 جولائی 2019
، شیر شاہ میں
کپڑے کے گودام میں آگ لگنے سے 5 گودام تباہ
24 گھنٹے میں آگ
پر قابو پایا گیا
11 جون 2020
کراچی سائیٹ ایریا حبیب بینک چورنگی کے قریب گارمنٹس کی فیکٹری میں آگ لگ گئی ، شہر بھر کے فائر ٹینڈر اور دو اسنارکل کی مدد سے اگ پر قابو پایا گیا ، اگ فیکڑی کی چھٹی منزل پر لگی
تجزیہ
کراچی میں سال 2014 سے اب تک آگ لگنے کے چھوٹے بڑے اٹھارہ ہزار
پانچ سو سے زائد واقعات رونما ہوچکے ہیں
عالمی قوانین کے مطابق ہر دس لاکھ کی آبادی
پر ایک فائر اسٹیشن ہونا چاہیئے مگر بدقسمتی سے کراچی میں محکمہ فائر بریگیڈ کے صرف
23 فائر اسٹیشنز ہیں اور شہر میں فائر فائٹرز
کی تعداد بھی محض 777 ہے اور حکومتی
عدم توجہ کے باعث اب کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈ
کا کل اثاثہ اٹھارہ فائرٹینڈرز،ایک اسنارکل ،چار باؤزر
اور ایک واٹر ٹینکر کی رہ گئے ہیں
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2018
2018
کراچی میں 2018۔۔۔میں دو ہزار سات سو ستتر چھوٹے بڑے واقعات رونما ہوئے۔۔۔ کراچی کا محکمہ فائر بریگیڈ سال دو ہزار اٹھارہ میں کن محدود وسائل کےساتھ آگ لگنے کے ان واقعات سے نبرد آزما رہا ،
۔۔۔محکمہ فائر بریگیڈ کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ سال دوہزار اٹھارہ میں آگ لگنے کے واقعات میں مئی،اپریل اور نومبر سرفہرست رہے
جن میں بالترتیب 355،292 اور 270 آگ لگنے کے واقعات سامنے آئے۔۔۔
کراچی کے
جن تین فائر اسٹیشنز پر سب سے زیادہ آگ لگنے کی شکایات موصول ہوئیں
ان تین میں سرفہرست کورنگی ، صدر اور سہراب گوٹھ فائر اسٹیشنز شامل ہیں جہاں
بالترتیت 240،224 اور 222 ماہانہ شکایات
موصول ہوئیں۔۔۔
شہر میں آگ لگنے کے غیر معمولی بڑے واقعات جنہیں تیسرے درجے کی آگ بھی قرار دیا
جاتا ہے رواں برس آٹھ مقامات پر لگی ۔۔۔سب سے زیادہ سائٹ ایریا میں تیسرے درجے کی آگ لگنے کے
واقعات رونما ہوئے جن پر شہر بھر کے فائر ٹینڈرز نے مل کر قابو پایا ۔۔۔
ملک کے سب سے بڑے شہر میں محض 23فائر اسٹیشنز
ہیں اور شہر میں قابل استعمال فائر ٹینڈرز
کی تعداد 52سے کم ہو کر اب محض 20رہ گئی ہے جس میں رواں سال سندھ حکومت کی جانب سے
ملنے والے تین فائر ٹینڈرز بھی شامل ہیں
محکمہ فائر بریگیڈ کو
دستیاب اسنارکل کی تعداد بھی محض تین ہے
جس میں ایک ہی اسنار کل ایسی ہے جو جدید
سہولیات سے آراستہ اور 103میٹر بلند ہے۔۔۔حکام کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات
سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ آگ بجھانے
والے محکمے کو بروقت وافر مقدار میں پانی
فراہم کرنے والے چار باؤزر تو میسر ہیں
مگر انہیں چلانے کے لئےڈیڑھ سال سے محکمے کے پاس کوئی ڈرائیور نہیں اور واٹر باؤزر حکام کو منہ چڑھارہے ہیں۔
Karachi Fire History
Reviewed by News Archive to Date
on
July 05, 2018
Rating:
No comments