MQM Pakistan History


نظریاتی طور پر ایم کیو ایم اسی وقت وجود میں آگئی تھی جب ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ میں لسانی بل منظور کیا اور کوٹہ سسٹم کا نفاذ کیا۔
ایم کیو ایم کی سیاسی جماعت کے طور پر ابتدا مہاجرقومی موومنٹ کے نام سے 18 مارچ 1984 میں ہوئی۔ جبکہ اس سے قبل ایک اسٹوڈنٹ آگنائزیشن کا قیام مکمن ہوا تھا۔
ایم کیو ایم کی باگ ڈور بانی ایم کیو ایم نے ڈالی تھی۔

پارٹی کے قیام کے بعدالطاف حسین قائداورعظیم احمدطارق چیئرمین قرارپائے۔اس سے قبل یہ جماعت انیس سواٹھترسے آل پاکستان مہاجراسٹوڈٹنس یااے پی ایم ایس اوکے نام سے موجودتوتھی ۔۔اگست انیس سوچھیاسی میں بے نظیربھٹوکی وطن واپسی کے چارماہ بعدبعدایم کیوایم نے کراچی میں اپناسیاسی جلسہ کرکے سیاسی قوت کامظاہرہ کیااورسندھ میں پہلی مرتبہ سندھی اورمہاجروں کے درمیان مفاہمت کے لئے تجاویزپیش کیں۔۔۔

انیس سوستاسی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ایم کیوایم نے کراچی اورحیدرآبادسے کامیابی حاصل کرکے سب کودنگ کردیا۔اوراب دونوں شہروں میں میئران کے اپنے تھے۔۔۔۔

نومبرانیس سواٹھاسی کے عام انتخابات ہوئے توایم کیوایم نے کراچی اورحیدرآبادسے قومی اسمبلی کی چودہ اورصوبائی کی پچیس نشستیں حاصل کیں یہ کامیابی حاصل کرکے ایم کیوایم نے ملک کے سیاسی حلقوں میں اپنالوہامنوایا۔۔۔اورملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت کے طورپرسامنے آئی ۔۔۔



1992میں کراچی آپریشن کے پیش نظر ایم کیو ایم دو حصوں می بٹ گئی تھی۔ دوسرے حصے کے چئیرمین آفاق احمد بنے۔ اسی دوران بانی ایم کیو ایم ملک سے باہر تشریف لے گئے اور تاحال لندن میں مقیم ہیں۔ وہاں سے ہی ایم کیوایم کو لیڈ کرتے رہے۔
1997انیس سوستانوے کوایم کیوایم نے اپنی سیاست کے دائرے کووسیع کرنے کی غرض سے اپنی جماعت کانام تبدیل کردیااورمہاجرقومی موومنٹ سے  متحدہ قومی موومنٹ سے جانی جانے لگی

1997میں ایم کیو ایم مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ بن گئی۔
1987میں ایم کیو ایم فاروق ستار کے نام سے الیکشن کمیشن میں رجسرڈ ہوئی۔
ایم کیو ایم نے
نائن الیون کے بعددہشت گردی کیخلاف عالمی سطح پرجنگ شروع ہوئی توپاکستان اس جنگ میں امریکہ کااہم اتحادی بنااورایم کیوایم جنرل مشرف کی اتحادی بن گئی۔اب متحدہ کی کچھ سانس بحال ہوئی۔دوہزارپانچ کے بلدیاتی انتخابات میں متحدہ نے حیدرآبادکراچی سے بھرپورکامیابی حاصل کی ایم کیوایم کے بانی رکن عمران فاروق لندن میں سولہ ستمبردوہزاردس کواچانک قتل ہوئے۔۔
1988-1990, 1990-1992, 2002-2007, 2008-2013
کے عام انتخابات میں حصہ لیا۔ جبکہ بلدیاتی انتخابات میں بھی نمایاں کامیابی حاصل کی۔ ایم کیوایم کے دو مئیر فاروق ستار اور مصطفی کمال نے بہترین طریقے سے شہر کی خدمت کی۔
دوہزارتیرہ کے انتخابات سے قبل ایم کیوایم میں کئی تبدیلیاں رونماہوئیں پیپلزپارٹی سے بغاوت کرکے نبیل گبول متحدہ میں شامل ہوئے ساتھ ہی ایم کیوایم کے بانی اراکین عامرخان ،اورامین الحق بیس برس بعدمتحدہ میں شامل ہوگئے عامرخان کی واپسی کے عمل سے سابق سٹی ناظم مصطفی کمال اورایم کیوایم کی تنظیمی کمیٹی کے روح رواں انیس قائم خانی قائدمتحدہ سے روٹھ گئے
23مارچ 2015 کو مصطفی کمال نے الگ پارٹی پاک سر زمین پارٹی بنالی۔

22اگست 2016 کے ناخوشگوار واقعے بانی ایم کیو ایم کی جانب سے پاکستان مخالف نعروں کی بدولت مائنس الطاف فارمولا سامنے آیا اور 23 اگست کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا وجود کراچی پریس کلب میں سامنے آیا جس کے سربراہ فاروق ستار بنے اس سے قبل وہ ایک روز تک رینجرز کی تحویل میں رہے تھے۔


ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی 22 اگست  2016 کو متنازع تقریر اور ٹی وی
چینلز پر حملے تنظیم پر ایک آفت بن کر ٹوٹے اور تنظیم ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان میں بٹ گئی۔ اس صورتحال میں ڈاکٹر فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن سمیت کچھ رہنما گرفتار ہوئے تو کچھ ملک اور پارٹی چھوڑ گئے۔

تنظیم کا مرکز نائن زیرو اور شہر میں تمام دفاتر بند کر دیے گئے تھے۔
24اگست 2016 کو پارٹی رہنما فاروق ستار نے اعلان کیا کہ ان کا الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ اس اعلان کے ہوتے ہی پارٹی کے 2 حصے ہوگئے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار مقرر ہوئے۔
بعد ازاں ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے اسمبلی کی نشستیں خالی کرنے کا مطالبہ بھی کیا، لیکن فاروق ستار کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے خود کو الگ پارٹی کا رکن سمجھ کر اپنی رکنیت برقرار رکھی۔
15اکتوبر 2016 کو  ایم کیوایم لندن رابطہ کمیٹی  نے  کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی
لندن سے جاری اعلامیے کے مطابق عبوری رابطہ کمیٹی میں پاکستان سے ممتاز دانشور پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفرعارف، معروف قانون دان ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ، امجد اللہ خان، کنور خالد یونس، اشرف نور، اکرم راجپوت، اسماعیل ستارہ، ادریس علوی ایڈوکیٹ اور حیدرآباد سے سینئر سیاسی رہنما مومن خان مومن شامل تھے جبکہ عبوری رابطہ کمیٹی میں اوورسیز سے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر ندیم احسان، ایم کیو ایم کے سینئر اراکین واسع جلیل اور مصطفیٰ عزیزآبادی شامل تھے

ایم کیو ایم کے سابق رکن اور23 مارچ 2016 کو وجود میں آنے والی  پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے جو پہلے ہی الطاف حسین مخالف بیانیے کے ساتھ سرگرم تھے، صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کی اور ایم کیو ایم پاکستان کو لندن کا تسلسل قرار دیا۔ نتیجتاً ایم کیوایم کے نصف درجن سے زیادہ اراکین اسمبلی مصطفیٰ کمال کی جماعت میں شمولیت اختیار کرگئے
06 فروری  2017 کو  ایم کیوایم رہنما سلیم شہزاد کی دبئی سے کراچی آمد ہوئی  ، ایس ایس پی ملیرراو انوار نے انہیں  ائرپورٹ پرہی گرفتار کرلیا گیا تاہم ضمانت پر رہائی مل گئی 02 دسمبر 2017 کو انہوں نے اپنی پارٹی بنانے کا اعلان بھی کیا

06 اپریل 2017،پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا پریس کلب کے باہر کراچی کے مسائل پر احتجاجی دھرنا دیا جو 18 روز چلا


کراچی کے سیاسی منظر نامے اور بالخصوص متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان پر نظر ڈالی جائے تو صورتحال کچھ بہت مختلف نظر نہیں آئے گی۔
متحدہ نے جہاں 'نمبر گیم' کے حوالے سے قومی سیاست میں کردار ادا کیا وہیں رواں برس نومبر میں پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے ہاتھوں 'پتنگ' کٹتے کٹتے بچی، دوسری جانب فاروق ستار نے سیاست میں 'امی ڈپلومیسی' بھی متعارف کرادی۔
پی ٹی آئی اور ن لیگ کا ایم کیو ایم پاکستان سے رابطہ
رواں برس قومی اسمبلی میں نیا اپوزیشن لیڈر لانے کی خواہش نے روایتی حریف سمجھی جانے والی پاکستان تحریک انصاف کو ایم کیو ایم کے عارضی مرکز لاکھڑا کیا تو شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم منتخب کرانے کے لیے گورنر سندھ نے بھی بہادرآباد یاترا کی۔
اگست 2017 میں بھی وزیراعظم سے معاملات طے کرنے کے معاملے پر  ایم کیوایم پاکستان گروپ بندی کا شکار نظر آئی ایک گروپ عامر خان جبکہ دوسرا فاروق ستار کے ساتھ نظر آیا تاہم معاملات کو اندرونی طور پر حل کرلیا گیا
اے پی سی کی ناکام کوشش
22 اگست  2017 میں ہی متحدہ پاکستان نے آل پارٹیز کانفرنس ( اے پی سی) کا اعلان کرکے باغی دھڑوں پی ایس پی اور مہاجر قومی موومنٹ سے ہاتھ ملایا، لیکن دیگر سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ نے متحدہ دھڑوں کے انضمام کی اس پہلی کوشش کو ناکام بنا دیا، جس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے بھی  اے پی سی ملتوی کرکے ریورس گئیر لگالیا۔
ایم کیو ایم پاکستان میں اندرونی دراڑ، چند ماہ قبل ہی پارٹی جوائن کرنے والے کامران ٹیسوری کو ڈپٹی کنوینئر بنانے سے پڑی اور سینئر رہنما اس 'آؤٹ آف ٹرن' پروموشن سے ناخوش دکھائی دیئے۔

09جولائی 2017 کراچی کے صوبائی حلقے پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو شکست دی یا متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ایم کیو ایم لندن کو شکست دیکر اپنی سیاسی حیثیت برقرار رکھی موجودہ وقت دونوں ہی دعوے درست نظر آ رہے ہیں

سلمان مجاہد بلوچ اور میاں عتیق کی بے دخلی
رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ، پارٹی پالیسی کے خلاف بات کرنے پر نکالے گئے  تو سینیٹر میاں عتیق کو سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے کی قیمت پارٹی رکنیت سے ہاتھ دھوکر چکانا پڑی۔
محمود رزاق اور ارشد وہرہ کی پی ایس پی میں شمولیت

رکن صوبائی اسمبلی محمود رزاق پی ایس پی کو پیارے ہوئے لیکن ایم کیو ایم کے لیے بڑا دھچکا ڈپٹی میئر ارشد وہرہ کی پی ایس پی میں اچانک شمولیت تھی۔

متحدہ-پی ایس پی 'عارضی انضمام
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے بقول اسٹیبلشمنٹ نے ایم کیو ایم پاکستان اور ان کی جماعت کو ملوانے کی کوشش کی اور وہ سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ایسا کرنے میں حق بجانب ہے۔
کچھ گھنٹوں تک قائم رہنے والے اس اتحاد میں دراڑیں اس وقت نظر آنے لگیں جب دونوں سابق ہم جماعت سیاسی رہنما الگ الگ پریس کانفرنسیں کر کے اپنا اپنا نقطۂ نظر بیان کرتے دکھائی دیے۔
مصطفیٰ کمال: ’ہاں، اسٹیبلشمنٹ نے فاروق ستار سے ملوایا ہے
'
5نومبر کو لیاقت آباد میں کامیاب جلسے نے ایم کیو ایم کو دوبارہ بارگیننگ پوزیشن میں لاکھڑا کیا، لیکن یہ پوزیشن 3 دن میں ہی ڈگمگا گئی اور فاروق ستار پریس کلب میں مصطفیٰ کمال کے ہمراہ بیٹھے نئے نام اور نئی شناخت کے ساتھ سیاسی اتحاد کا اعلان کرتے پائے گئے، جس کے بعد معاملات حالات کے رحم و کرم پر آگئے۔

ایک جانب رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے پارٹی چھوڑنے کااعلان کیا تو دوسری جانب ڈاکٹر فاروق ستار کے خلاف محاذ کھل گیا۔

9نومبر کو 'فاروق ستار کا ایکشن' بانی ایم کیو ایم کا 'ایکشن ری پلے' ثابت ہوا اور ساتھیوں کے رویے سے روٹھ کر فاروق ستار نے سیاست چھوڑنے کا اعلان تو کیا ہی، ساتھ میں پی ایس پی کے ساتھ 'اتحاد باالجبر' کا پول بھی کھول دیا۔

بالآخر سب کے سامنے 'میں نہ مانوں' کی رٹ لگانے والے فاروق ستار 'امی' کے آگے ہار مان گئے اور پارٹی میں واپسی کے اگلے ہی دن فاروق ستار نے ڈیڑھ سال بعد جناح گراؤنڈ میں یادگار شہداء پر سیکڑوں کارکنوں کے ہمراہ حاضری دی۔
عدازاں رواں ماہ کے آغاز میں پی ایس پی سے انضمام کے باعث ناراض ہونے والے علی رضا عابدی بھی مان گئے اور انہوں نے پارٹی میں واپسی کا اعلان کردیا۔

کامران ٹیسوری روٹھ گئے
رواں ماہ اندرون سندھ جلسوں سے قبل ڈپٹی کنوینئر کامران ٹیسوری روٹھ گئے اور انہوں نے پارٹی کے اندرونی اختلافات کی تصدیق کی۔

بلآخر یہاں بھی 'امی ڈپلومیسی' کام آئی اور رات گئے فاروق ستار کی والدہ اپنے منہ بولے بیٹے کو منانے ان کے گھر پہنچیں اور متحدہ پاکستان کو 'متحد' کرگئیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے لیے 'آزمائش' ابھی ختم نہیں ہوئی  کورنگی سے منتخب ہونے والے شیراز وحید بھی پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہوگئے۔

جبکہ اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں سلمان مجاہد بلوچ بھی پی ایس پی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔


ایم کیوایم کی جماعتوں کے اندرونی اختلافات اور نشیب و فراز کا فائدہ دیگر جماعتوں کو ہوگا پیپلز پارٹی سندھ میں مضبوط ہے اور ایم کیو ایم کے کمزور ہونے کے بعد توقع ہے کہ وہ کراچی میں بھی مضبوط ہو جائے گی یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی نے 2013 کے انتخابات میں دس لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے

05  فروری 2018
فاروق ستار اور عامر خان کا کامران ٹیسوری کو سینٹر بنانے پر اختلاف ، ایم کیوایم پاکستان کے منحرف ارکا ن خالد مقبول، نسرین جلیل ، کنور نوید کا بہادر آباد میں اجلاس ، کامران ٹیسوری کی پارٹی رکنیت 6 ماہ کے لیے معطل کردی ،
بلیک میل نہیں ہونگا، فاروق ستار، اجلاس غیر قانونی ہے ، پریس کانفرنس کرنے    والے ارکان معطل کردیا 
06 فروری 2018
پی آئی بی کالونی میں فاروق ستار کے گھر ہونے والا اجلاس بے نتیجہ رہا، جس کے بعد فیصل سبز واری اور عامر خان سمیت دیگر رہنما اجلاس کے بعد میڈیا سے کوئی بات کئے بغیر چلے گئے جبکہ رابطہ کمیٹی کا دوسرا دور آج پھر ہو گا۔


قبل ازیں فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بہادر آباد بھی ہمارا ہے اور پی آئی بھی ہمارا ہے، میرے لیے دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے، رابطہ کمیٹی موجود ہے اور اس کے اراکین برقرار ہیں، ہمارے درمیان کسی قسم کی تقسیم نہیں جبکہ اختلاف رائے ہو سکتا ہے۔
07 فروری 
2018
ایم کیوایم پاکستان رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کمیٹی کے درمیان اختلافات برقرار، پی آئی بی اور بہادرآباد پر علیحدہ علیحدہ اجلاس ہوئے
سینٹ میں اپنے اپنے امیدوار لانے کا فیصلہ
08
 فروری 
2018
عامر خان گروپ اور فاروق ستار گروپ علیحدہ علیحدہ اپنے امیدواروں کے نام
 جمع کرائے، فیصل سبز واری فاروق ستار کو دیکھ کر روپڑے ، 
09
 فروری 
2018
ایم کیوایم پاکستان کے دھڑوں میں کشیدگی قانونی جنگ میں تبدیل
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی عامر خان گروپ  نے پہلے مرحلے میں اپنے ہی سربراہ فاروق ستار کے اختیارات کم کرنے شروع کردیے
سنیٹ کے انتخابی ٹکٹس کا اختیار خالد مقبول کو دے دیا
فاروق ستار نے اختیار چھیننے پر الیکشن کمیشن کو خط لکھ ڈالا
پارٹی سربراہ ہی الیکشن کے ٹکٹس جاری کرسکتا ہے ، الیکشن کمیشن کا جواب

 رابطہ کمیٹی  نے 7 بجے اجلاس سے قبل ہی پریس کانفرنس کرکے خالد مقبول کو اختیارات دینے کا اعلان کردیا  ، فاروق نے اجلاس میں شرکت 
کرنا تھی
جبکہ دوسری جانب فاروق ستار کا شوکاز نوٹس دینے اور رابطہ کمیٹی تحلیل کرنے پر غور۔۔۔۔۔۔۔۔
10 فروری 
2018
ایم کیوایم پاکستان کے دھڑوں میں کشیدگی قانونی جنگ میں تبدیل
۔۔۔ رابطہ کمیٹٰی نے سینیٹ انتخابات میں امیدراوں کے کاغذات نامزدگی سے متعلق رابطہ کمیٹٰی کے امیدواروں کے کاغذات منظور کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا پھر واپس لے لیا،  جبکہ دوسری جانب فاروق ستار کا  رابطہ کمیٹی کو شوکاز نوٹس پارٹی سربراہ کی غیر موجود گی میں اجلاس کس طرح بلائے گئے 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
11 فروری 
2018
عامر خان گروپ رابطہ کمیٹی نے متحدہ کے سربراہ کو برطرف کردیا، خالد مقبول نئے کنوینر مقرر
فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی تحلیل کردی ، 17 فروری کو پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان ، سلمان مجاہد  کی پی ایس پی سے فاروق ستار گروپ میں واپسی 

10 اکتوبر 2017 کو سلمان مجاہد بلوچ کی دو دھمکی آمیز فون کالز  منظر عام پر آنے پر ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے بنیادی پارٹی رکنیت خارج کردی تھی 


12 فروری
2018
ایم کیوایم پاکستان مکمل طور پربٹ گئی ،،، فاروق ستار پارٹی سربراہ نہیں رہے،،،،ان کے بلائےگئے ورکرز اجلاس کی قانونی حیثیت نہیں،،، بیرسٹرفروغ نسیم کا دوٹوک اعلان،،،کہا،، ایم کیو ایم صرف ایک ہے جس کا دفتر بہادرآباد میں ہے،،، تنظیم فاروق ستار کے نام پر رجسٹرڈ نہیں،،پارٹی آئین کے مطابق رابطہ کمیٹی کا اختیار ہے، جسے چاہے ٹکٹ دے،،فاروق ستار چاہیں تو قانونی کارروائی کاشوق پورا کریں،،چاہیں تونئی پارٹی بنالیں 

13 فروری
2018
ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑے اپنی من مانی میں مصروف،،، بہادرآباد گروپ نے سولہ فروری کو جنرل ورکرز اجلاس طلب کرلیا،،، پی آئی بی گروپ 18 فروری کو انٹراپارٹی الیکشن کا اعلان کردیا ۔۔۔ ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینرشپ کا تنازع برقرار،، فاروق ستار عہدہ بچانے کے لیے سرگرم،،، تاحال قانونی طور پر پارٹی کنوینئر ہوں،،، چیف الیکشن کمشنر کے نام خط میں وضاحت،، گیارہ فروری کا رابطہ کمیٹی اجلاس غیرقانونی ہونے اور ڈپٹی کنوینرز کی جانب سے پارٹی آئین کی خلاف ورزی کیے جانے کا دعویٰ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
16 فروری 
2018
ایم کیوایم پاکستان عامر خان گروپ کےزیراہتمام جنرل ورکرزاجلاس گلشن اقبال میں منعقد ہوا ۔۔۔ اجلاس سےکنوینرڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے کہا کہ میرے پاس یہ کنوینرشپ فاروق ستارکی امانت ہے آپ آئیں اورتنظیم چلائیں لیکن آئین سے بالاترہوکرنہیں۔۔
فاروق بھائی سربراہ اختیار مانگتا نہیں ہے، سربراہ اختیار دیتا ہے، قیادت وہ صلاحیت ہے جو بصیرت کو حقیقت میں تسلیم کردیتی ہے، تنظیم کو وسط دیکر اختیار بڑھایا جاتا ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
فاروق بھائی اگر آپ غریب کارکنان کیلئے اختیار مانگ رہے ہوتے تو یہ اسمبلی آپ کو اختیار دیتی،ڈاکٹر خالد مقبول صدیق
کارکنان کے اس اجتماع نے ایم کیوایم کو توڑنے اس کے چکنا چور ہونے کے تمام دعووں کو مسترد کردیا، ایم کیوایم کی تقسیم نہیں تطہیر ہوگئی ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
آج ہمارے لیے بہت ازیت کا وقت ہے، اور کارکنان کو آج اصل حقیت بتانا ہے، پھر کارکنان خود فیصلہ کریں کہ پارٹی آئین اصول و قواعد کے ساتھ چلنا ہے یا شخصیات کے ساتھ چلنا ہے، عامر خان
ماضی کی غلطیوں سے جو ہم نے سبق سیکھا، اس کی وجہ سے آج بھی ہم ایک ہیں ، ہم اجتماعی سوچ رکھ رہے ہیں، اجتماعی فیصلے کرنا چاہتے ہیں، کسی ایک شخص کی مرضی کو نہیں مان رہے، ہم اپنی جماعت کے آئین کو مان رہے ہیں، وسیم اختر
میر شپ کی سیٹ پر لات مارتا ہوں، مجھے میرے ساتھی عزیز ہیں، میر شپ کی کوئی اوقات نہیں، میں جیل سے جیتا ہوں مجھے میری ساتھیوں نے جیتایا ہے، وسیم اختر
پہلے اصول بعد میں بات ، یہ ہے ایم کیوایم کے اصول کی سیاست، فیصل سبزواری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
16،ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے سینیٹ کے چار امیدوراں کے نام فائنل کرنے کا اختیاردینے کی پیشکش رابطہ کمیٹی کو کردی ہے ۔۔۔ فاروق ستار کا کہنا ہے رابطہ کمیٹی 4 اراکین کے نام دے باقیوں کو دست بردار کروا لوں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
18 فروری 
2018
ایم کیوایم پاکستان کے انٹر پارٹی الیکشن، فاروق ستار کنوینر منتخب
12 ہزار ووٹ کاسٹ کیے گئے ، فاروق ستار 9500 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ٹیسوری بھی رابطہ کمیٹی کے ممبر منتخب۔۔۔بہادر آباد جانے کا اعلان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

19،متحدہ قومی مومنٹ کے دونوں دھڑوں میں اختلافات کے باوجودسینٹ انتخابات کے لئے فارمولہ طے پا گیا ہے ، بہادر آباد گروپ کے تین جبکہ ر فاروق ستار کا حمایت یافتہ ایک امیدوار سینٹ انتخابات میں حصہ لیں گے ،
فارمولے کے تحت بہادرآباد گروپ کی جانب سے بیرسٹر فروغ نسیم ،نسرین جلیل اور عبدالقادر خانزادہ جبکہ پی آئی بی گروپ کی جانب سے عامر چشتی ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سینٹ کا الیکشن میں حصہ لیں گے عامرچشتی ایم کیو ایم کے مقتول رہنما خالد بن ولید کے چھوٹے بھائی ہیں

محمدفروغ نسیم  اورعامرچشتی ، خواتین کی نشست کےلیے نسرین جلیل،ٹیکنوکریٹ نشست کےلیے عبدالقادرخانزادہ اوراقلیتی نشست پرسنجےپیروانی امیدوارہونگے ۔۔۔ متحدہ قومی موومنٹ نے نوامیدوارں کودستبردارکردیاہے جن میں کامران ٹیسوری،امین الحق،کشورزہرہ،فرحان چشتی،احمدچنائے،حسن فیروز،علی رضاعابدی، منگلاشرما، نگہت شکیل شامل ہیں  ۔۔۔ پاک سرزمین پارٹی کے سات ۔۔۔  مسلم لیگ ن کے دو اور مسلم لیگ فنگشنل اور پی ٹی آئی کے ایک ایک امیدوار  
میدان میں ہونگے
25 فروری 
کامران ٹیسوری کی قیادت میں پی آئی بی کا وفد بہادر آباد آمد 
02 مارچ 

2018ایم کیوایم کے دونوں گروپ یکجا سینٹ انتخاب کے لیے 5 مشترکہ امیدواروں کا اعلان
جنرل پر فروغ نسیم ، کامران ٹیسوری ، ٹیکنو کریٹ پر عبدالقادرخانزادہ ، ڈاکٹر نگہت اقلیتی نشست پر سنجے پروانی کے ناموں پر اتفاق
فاروق ستار اور خالد مقبول کی مشترکہ پریس کانفرنس
03 مارچ
سینٹ کے انتخابات میں ایم کیوایم صرف ایک نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکی تین نشستوں سے ہاتھ دھونے پڑے ، جنرل نسشت پر صرف فروغ نسیم کامیاب ہوئے 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
26 مارچ

الیکشن کمیشن ، ایم کیوایم پاکستان کے دونوں دھڑوں کی درخواستوں پر سماعت  ہوئی
فاروق ستار ایم کیوایم کے کنوینئر نہیں رہے ، الیکشن کمیشن نے مختصرفیصلہ 
سنادیا
خالد مقبول صدیقی کا عہدہ برقرار،

چیف الیکشن کمیشن کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا
الیکشن کمیشن نےکنورنوید جمیل اورخالد مقبول صدیقی کی درخواستیں منظورکرلیں

فاروق ستار کی الیکشن کمیشن کے اختیار سماعت سے متعلق درخواست بھی مسترد
اسلام آباد:ایم کیو ایم پاکستان کی جنرل ورکرز اسمبلی کی قرارداد بھی مسترد
ایم کیو ایم پاکستان کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار ، فیصلہ

فاروق ستار نے فیصلے کو غیر آئینی غیرمنصفانہ قراردے دیا 


فیصل سبزواری کی فاروق ستار کو ایک بار پھر مل کر کام کرنے کی پیشکش

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
29 مارچ
،فاروق ستار ایک بار پھر ایم کیوایم کے سربراہ بن گئے ، الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی کنوینر شپ کے معاملے سے متعلق الیکشن کمیشن کا 26 مارچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے۔
فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کی جانب سے کنوینر شپ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج  کیا تھا
2018
۔29  اپریل کو پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کے ہوم گراؤنڈ لیاقت آباد  میں جلسے کرکے متحدہ قومی مومنٹ کو شدید  تنقید کا نشانہ بنایا۔ دونوں گروپوں نے  پیپلز پارٹی کو جواب دینے کے لئے  الگ الگ  جلسے کرنے کا اعلان کیا۔۔  لیکن بعد میں  5 مئی کو  لیاقت آباد میں مشترکہ جلسہ کر کے پیپلز پارٹی کو بھرپور  جواب دیا۔ایم کیو ایم میں دھڑے بندی کی وجہ بننے والے کامران ٹیسوری اسٹیج پر نہیں بلکہ مجمع میں کارکنوں کے درمیان بیٹھے ۔

29 مئی،2018 الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کو اس کا پرانا انتخابی نشان ’پتنگ‘ الاٹ ہونے پر بھی دونوں گروپ نے دعوی کیا ہے کہ پتنگ کا نشان اس کی درخواست پر الاٹ کیا گیا ہے


07 جون 2018 کو ایم کیوایم رہنما حیدرعباس رضوی دو سال بعد خودساختہ جلاوطنی ختم  کرکے کینیڈا سے  وطن واپس پہنچے تاہم غیر یقینی صورتحال دیکھتے ہوئے اسی رات واپس روانہ ہوگئے 

11 جون،2018اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے تحت ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ خالد مقبول صدیقی کو مل گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے فاروق ستار کی درخواست کو مسترد کر دیا ۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف فاروق ستار نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔
جسٹس عامرفاروق نے فاروق ستار کی درخواست پر 17اپریل کوفیصلہ محفوظ کیا تھا۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کاکنوینر خالد مقبول صدیقی کو قراردیا تھا جس کے خلاف فاروق ستار نے درخواست میں خالد مقبول صدیقی کو ایم کیو ایم کاکنوینر قرار دینے کے فیصلے کوچیلنج کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عدالت نے منشور کی تشریح کر دی ہے اور میں اب فاروق ستار بھائی کو دعوت دیتا ہوں، آئیں مل کر کام کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کنونیئر کا عہدہ تنظیم کی امانت ہے، جب چاہے واپس لے۔ایم کیو ایم بہادر آباد کی جانب سے فاروق ستار کو ایک ساتھ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی پیشکش بھی کی گئی لیکن ڈاکٹر فاروق ستار اور ان کے حامیوں نے بہادر آباد کے مدمقابل کاغذات نامزدگی جمع کروانا ہی مناسب سمجھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
15 جون2018
ایم کیو ایم پی آئی بی اور بہادر آباد میں دوریاں مٹ گئی ہیں

فاروق ستار نے خالد مقبول کو پارٹی سربراہ تسلیم اور پتنگ کے نشان پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار پی آئی بی سے بہادر آباد پہنچے جہاں خواجہ اظہار، فیصل سبزواری اور امین الحق نے ان کا استقبال کیا۔ بہادر آباد مرکز میں ایم کیو ایم کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں مستقبل کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
28 جون2018
فاروق ستارنے کہاکہ متحدہ کارکنان میں پچاس فیصدکی رائے ہے مجھے الیکشن نہیں لڑناچاہیئے،میں اس الیکشن میں حصہ نہیں لیناچاہتاہوں،

تاہم رابطہ کمیٹی کے منانے پر الیکشن لڑنے کے لیے راضی ہوگئے 
...........

25 جولائی 2018
کراچی کی سیاست پر راج کرنے والی جماعت تقسیم در تقسیم ہونے کے نتیجے میں اپنے  سیاسی گڑھ لیاقت آباد ، کورنگی ، نیوکراچی جسے علاقوں سے بھی کامیابی نہ سمیٹ سکی  
2018 کے انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ سندھ بھر سے 6 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکی کراچی سے 4 جبکے اندورن سندھ سے دو نشستوں میں کامیاب ہوئی ایم کیوایم کے مرکز عزیز آباد حلقہ 254 سے بھی تحریک انصاف کے امیدوار محمد اسلم خان جیت گئے ، این اے 240سے اقبال محمد علی خان  کامیاب ہوئے این اے 251 سے امین الحق ، این اے 253 سے اسامہ قادری ، این اے 255 سے خالد مقبول صدیقی نے کامیابی حاصل کی جبکہ فاروق ستار نے دوحلقوں 245 اور 247 انتخاب لڑا دونوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا این اے 245 انہیں عامر لیاقت حسین نے شکست دی ، جبکہ پی ایس پی کو کامیابی نہ  مل سکی اور مصطفی کمال ایک بھی نشست حاصل نہ کرسکے
.............
03، اگست2018
ایم کیوایم کا تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ 9 نکاتی معاہدے پر اتفاق
17 اگست2018
وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ایم کیوایم کے چھ ارکان عمران خان کی حق میں ووٹ دیا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ایم کیوایم میں اقتدار کی رسی کشی کی چنگاری گزشتہ سال   اس وقت بھڑکی ۔۔ جب   پارٹی سربراہ  فاروق ستار نے  خاموشی سے  پارٹی آئین میں ترمیم کر کے  کنوینر کو   لامحدود اختیارات   دے دیئے۔ کنوینر کو  کسی بھی فیصلے کو ویٹو  کرنے کا اختیار مل گیا۔نومبر میں رابطہ کمیٹی کو اس کی اطلاع ملی تو فاروق ستار کے  سامنے  شدید احتجاج کیا گیا۔ اسی سال نومبر میں  پارٹی آئین میں دوبارہ تبدیلی کر کے رابطہ کمیٹی کو  اختیارات تفویض کردیئے گئے۔ خاموشی سے سلگتی اس چنگاری نے  فروروی کے سینٹ انتخابات کے موقع پر آگ پکڑ لی۔۔ جب  فاروق ستار نے  کامران ٹیسوری کو  امیدوار نامزد کردیا۔ اور یوں ایم کیوایم پاکستان بہادرآباد اور پی آئی بی گروپ میں تقسیم ہو گئی  ایم کیو ایم بہادرآباد کی رابطہ کمیٹی  نے فاروق ستار کو پارٹی آئین میں تبدیلی کرنے کا الزام عائد کر کے دو تہائی اکثریت سے کنوینر شپ سے ہٹا دیا اور خالد مقبول صدیقی کو اپنا نیا سربراہ منتخب کرلیا۔ اس موقع پر جب یہ بات سامنے آئی کہ ایم کیوایم پاکستان الیکشن کمیشن میں فاروق ستار کے نام سے رجسرڈ ہے تو ایم کیو ایم بہادر آباد کے خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل نے فاروق ستار کے خلاف الیکشن کمیشن  میں  درخواستیں جمع کروادیں سیاسی تناؤ کے باوجود 2 مارچ 2018 کوسینٹ انتخابات کی وجہ سے دونوں گروپوں نے  ہاتھ ملالیا لیکن یہ مصالحت دیرپا ثابت نہ ہوئی 3 مارچ  کو سینیٹ انتخابات میں فاروق ستار کی جانب سے کوئی بھی امیدوار نہ جیت سکا جبکہ بہادرآباد کے فروغ نسیم   کو بمشکل سینٹ کی نشست ملی۔۔۔۔۔ 26مارچ 2018 کو الیکشن کمیشن نے فاروق ستار کو ایم کیوایم کنونیر شپ کے ہٹا دیا۔ فاروق ستار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا در کھٹکھٹایا تو 29 مارچ کو  عدالت نے فاروق ستار کو  ایم کیو ایم کی کنوینر شپ پر   بحال کردیا ۔ لیکن نظرثانی اپیل پر  عدالت عالیہ نے  الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف فاروق ستار کی اپیل مسترد کرتے ہوئے  خالد مقبول صدیقی کو  ایم کیوایم کا کنوینر قرا ر دیا۔۔۔۔۔ بعد میں پھر قربتیں بڑھیں اور دونوں گروپ ایک ہوگئے۔ فاروق ستار اور ساتھیوں نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو پارٹی سربراہ تسلیم اور پتنگ کے نشان پر مل کر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایم کیوایم کے ٹکٹ پر ہی فاروق ستار انتخابی معرکے میں اترے ۔لیکن ناکام رہے۔ ۔۔۔۔ناکامی کا غم تھا یا کوئی اور گلہ ستمبر میں فاروق ستار نے  ایم کیوایم  رابطہ کمیٹی  کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔   بعد میں ان کی پی ٹی آئی   میں شمولیت کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ فاروق ستار نے تحریک انصاف کی جانب سے رابطوں کا دعوی بھی کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
12 اکتوبر 2018

فاروق ستار نے ایم کیوایم رابطہ کمیٹی سے استعفی دے دیا
خالد مقبول اور پارٹی کے چند لوگوں کو حساب دینا ہوگا
اگر تنظیم کو تقسیم سے بچانا ہے تو کارکنان کو 5 فروری والی پوزیشن پر بحال کرنا ہوگا
حس قدر جلد ممکن ہو جلد پارٹی میں انٹرا پارٹی  انتخابات کروائے جائیں
23 اگست کو میں نے حادثاتی طور پر سربراہی سنبھالی
میں نے جان بوجھ کر الیکشن لڑا اور ہار بھی گیا
خالد مقبول صدیقی نے مجھ سے حادثاتی طور پر سربراہی لے لی
میں نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ ساتھیوں کے کہنے پر لڑا

کامران فاروق نے پی ایس پی میں شمولیت اختیار کی تھی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
26 اکتوبر2018


متحدہ قومی مومنٹ بہادر آباد سے ناراض ڈاکٹر فاروق ستار نے  اپنی  دھواں دھار پریس کانفرنس میں ایک بار پھر  پرانے  مطالبات دہرادیئے انیس سوچھیاسی جیسی نظریاتی ایم کیو ایم فعال کرنے کے لئے بائیس رکنی کمیٹی بھی تشکیل دیتے ہوئے ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو شمولیت کی دعوت بھی دے دی
 کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار بولے کہ اب انیس سوچھیاسی جیسی ایم کیو ایم فعال کرنا ہے جس کے لئے انٹرا پارٹی الیکشن اور ٹنظیمی 
عہدیداران کو پانچ فروری کی پوزیشن پر بحال کرنا ہوگا ۔


 رابطہ کمیٹی میں موجود قابضین کے ساتھ کام نہیں کرسکتا،  
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
27 اکتوبر2018
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ڈاکتر فاروق ستار کا استعفی منظور کرلیا؛
فاروق ستار کو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر شو کاز نوٹس جاری

.فاروق ستار کااستعفیٰ منظور ہونے پرفاروق ستارکادرعمل ۔۔۔ رہنما ایم کیوایم کہتے ہیں  رابطہ کمیٹی کی جانب سے انہیں نوٹس جاری کرنا ایک بات واضح کرتاہےکہ پارٹی میں جمہوریت نہیں بلکہ چند لوگوں کی آمریت زندہ ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
09 نومبر2018
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے پارٹی کے سابق سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کو تنظیم کی بنیادی رکنیت سے خارج کردی

رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر فاروق ستار کی پارٹی رکنیت  خارج کرنے کا فیصلہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

11 نومبر2018

فاروق ستار نے بہادر آباد گروپ کو ٹولہ قرار دے کر ۔۔  پارٹی کا نیا نام رکھنے کی تجویز دے دی۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم  ایک ہے،، جسے انہوں نے رجسٹرڈ کرایا تھا۔پارٹی  میں  کوئی گروپ نہیں۔ ایم کیوایم  ایک ہے جسے انہوں نے رجسٹرڈ کرایا تھا۔انہوں نے کہا کہ  آئندہ ہفتے ایم کیوایم کی رجسٹریشن واپس لینے کے لئے عدالت سے رجوع کریں گے 
..........

08 دسمبر 2018

، گلستان جوہرمیں ایم کیوایم کی محفل میلاد پر کریکر حملہ 5 زخمی
13 دسمبر 2018
، سردار احمد نے ایم کیوایم کو خیر آباد کہ دیا

23 دسمبر2018

کراچی سمیت سندھ میں  22 نشستوں پر بلدیاتی انتخاب 

 کراچی سے ایم کیوایم گیارہ ، پیپلز پارٹی سات اور پی ٹی آئی ایک نشست پر کامیاب
............


27 جنوری2019
کراچی حلقہ پی ایس 94 ضمنی انتخاب متحدہ کے انتخابی امیدوار  ہاشم رضا نے جیت لیا ،
  ،تحریک انصاف کی جانب سے اشرف جبار دوسرے نمبر پر رہے 
مہاجر قومی موومنٹ کے عامر اخترتیسرے نمبر پررہے 
 پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے  جاوید شیخ امیدار
جبکہ  پاک سرزمین پارٹی کے امیدوار عرفان امیدوار تھے  

پی ایس 94 کی یہ نشست ایم کیوایم رکن وجاہت کےانتقال کےباعث خالی ہوئی 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
28 جنوری 2019

ایم کیو ایم کا اندرونی تنازع عدالت پہنچ گیا ایم کیو ایم پاکستان سےرکنیت کے اخراج کے خلاف فاروق ستار نے عدالت سے رجوع کرلیا 

............
07 فروری 2019

سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر فاروق ستار کی ایم کیو ایم پاکستان سے نکالے جانے سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی ہے ۔۔۔عدالت نے اس حوالے سے الیکشن کمیشن سے بھی جواب طلب کرلیا۔۔۔

12 جنوری 2020
ایم کے ایم کے خالد مقبول کا وزارت چھوڑنے کا اعلان 
 تمام وعدے وفا کریں گے ، وزیراعظم کی یقین دہانی 
فروغ نسیم ایم کیوایم کے کوٹے پر کابینہ میں نہیں ہیں ، 
ایم کیوایم کے لیے بلاول کی پیشکش اب بھی برقرار ہے ، پیپلزپارٹی 
13 فروری کو وفاقی وزیر اسد عمر نے بہادر آباد میں ایم کیوایم کے دفتر جاکر خالد مقبول سے ملاقات کرکے انہیں منانے کی کوشش کی 
تاہم خالد مقبول نہ استعفی نہ لینے کا فیصلہ برقرار رکھا ، اور حکومت سے تعاون سے جاری رکھنے پر اتفاق کیا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چھ روز بعد دوبارہ وزیراعظم کی ہدایت پر خالد مقبول کو منانے کے لیے وفد بھیھجا

18 جنوری 
پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین اور پرویز خٹک کی ایم کیوایم رہنماوں سے کراچی میں ملاقات ، خالد مقبول کا بدستور کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی 


MQM Pakistan History MQM Pakistan History Reviewed by News Archive to Date on February 06, 2018 Rating: 5

No comments