Assassination Attempt History


اہم سیاسی شخصیات پر ہونے والے قاتلانہ حملوں پر ایک نظر
16 اکتوبر 1951
پاکستان کا پہلا سیاسی قتل پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان  کا ہوا
انہیں راولپنڈی میں کمپنی باغ میں ہونے والے جلسے میں سید اکبر نے پستول کے زریعے گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے وہ جانبر نہ ہوسکے



11 نومبر 1974
رات کو احمد رضا قصور ی صاحب اپنے والد نواب محمد احمد صاحب کے ہمراہ اپنی کار میں ایک شادی سے ماڈل ٹاوٴن لاہور میں واقعہ اپنے گھر واپس آ رہے تھے۔وہ کار کو ڈرائیو کر رہے تھے اور نواب محمد احمد صاحب ان کی ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے تھے۔ ان کی والدہ اور ان کی بہن پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھیں شاہ جمال  شادمان چوک پر ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی

احمد رضا قصوری صاحب محفوظ رہے تاہم ان کے والد گولیوں کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے


14 دسمبر 2003
صدر پرویز مشرف پر راولپنڈی کے علاقے جھنڈا چیچی پر یکے بعد دیگرے دو خودکش حملے کیے گئے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑیوں کے ذریعے دھماکے کیے گئے۔ 16 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ صدر کی گاڑی کو نقصان پہنچا لیکن وہ  محفوظ رہے۔

29 جولائی 2004
شوکت عزیز پر اس وقت حملہ ہوا جب وہ فتح جنگ میں ایک انتخابی مہم کے سلسہ میں موجود تھے۔ اس حملے میں وہ معجزانہ طور پر بچ گیے البتہ اس حملے میں ان کا ڈرائیور فوت ہو گیے جبکہ بلٹ پروف کار بھی ناکارہ ہو گئی۔

28اپریل 2007
، چارسدہ ، خودکش حملے میں وزیر داخلہ شیر پاو زخمی 29 افراد جاں بحق
18اکتوبر 2007
دو بار  وزیر اعظم  بننے والی محترمہ بے نظیر بھٹو کو جلاوطنی سے واپسی پر کراچی میں کارساز پر خودکش حملوں کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ اس حملے میں 250 سے زائد افراد شہید اور 600 زخمی ہوئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو محفوظ رہیں۔

09نومبر2007
پشاور، امیر مقام کے گھر پر خودکش حملہ 3 محافظ ہلاک

19،دسمبر 2007

ق لیگ کے انتخابی قافلے پر ڈیرہ بگٹی میں بم حملہ ، 2 افراد ہلاک

 27،دسمبر 2007
دسمبر دو ہزار سات کو سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو راول پنڈی کے لیاقت باغ میں شہید کر دیا گیا جب وہ قافلے کی صورت میں روانہ ہورہی تھیں


11،فروری 2008
 میر علی ، اے این پی کے انتخابی قافلے پر خودکش حملہ 10 افراد جاں بحق
03،ستمبر 2008
، وزیراعظم گیلانی کے قافلے پر فائرنگ گیلانی محفوظ رہے ، گاڑی کو دو گولیاں لگیں
03،اکتوبر 2008
اسفندیار پر خودکش حملہ ، بال بال بچ گئے ، 4 افراد جاں بحق18 زخمی


02، ستمبر 2009
وفاقی وزیر حامد کاظمی قاتلانہ حملے میں زخمی ڈرائیور جاں بحق، گارڈ کی حالت نازک، اسلام آباد میں دفتر سے نکلے تو موٹر سائیکل سواروں نے نشانہ بنایا، وفاقی وزیر کی ٹانگ میں گولی لگی


  08،فروری 2010

 راولپنڈی شیخ رشید قاتلانہ حملے میں بچ گئے ، 3 ساتھی جاں بحق


30 مارچ 2011

صوابی میں مولانا فضل الرحمان کے استقبالی جلوس میں دھماکا نو افراد جاں بحق
31 مارچ 2011

چار سدہ میں مولانا فضل الرحمان کی جلسے میں آمد سے قبل دھماکا ۔15افراد جاں بحق
4جنوری2011ء 
کو سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو ان کے باڈی گارڈ نے قتل کر دیا۔

 22، دسمبر 2012 
، خیبر پختون خواہ کے سینئر وزیر بشیر بلور سمیت 9 افراد خودکش حملے میں جاں بحق


اپریل 2013
مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر ثنا اللہ زہری کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا جس میں ایک گاڑی مکمل تباہ ہو گئی۔ حملے میں ثنااللہ زہری کے بیٹے، بھائی اور بھتیجے سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

12،جنوری2014
، شانگلہ کے علاقے ماتنگ روڈ پر وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کی گاڑی کے قریب دھماکا، تین پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد جاں بحق،
23 اکتوبر 2014
کوئٹہ مفتی محمود کانفرنس سے فضل الرحمان کا خطاب ، جلسے کے بعد مولانا فضل الرحمان کی  گاڑی پر خودکش حملہ دو افراد جاں بحق
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
16، اگست 2015
وزیر داخلہ پنجاب،،، شجاع خانزادہ خود کش حملے میں شہید،،،شوکت شاہ سمیت دیگر اٹھارہ افراد بھی شہید ہوئے،،،تئیس زخمی،،،دو خودکش بمبار مہمان بن کرعمارت میں داخل ہوئے

12 مئی 2017
مولانا عبدالفغورحیدری کے قافلے پر بم حملہ، 28 افراد  جاں بحق ،30 زخمی
واقعہ مستونگ کے قریب کلی غلام پرنس میں پیش آیا مولانا عبد الغفور حیدری دستاری جلسے میں شرکت کرنے جارہے تھے
ڈپٹی چیرمین سینٹ مولانا عبدالغفورحیدری کا قافلہ گزر رہا تھا کے دھماکا ہوگیا،جس سے متعدد گاڑیاں تباہ ہوگئیں ، مولانا عبدالغور حیدری معمولی زخمی ہوئے،جبکہ ان کا ڈرائیور جاں بحق ہوگیا،

02، ستمبر 2017
کراچي کے علاقے بفرزون ميں ايم کيوايم رہنما خواجہ اظہارالحسن پرقاتلانہ حملہ۔ بال بال بچ گئے۔ دہشتگردوں کي فائرنگ سے بچہ اور ايک پوليس اہلکار جاں بحق۔ سي سي ٹي وي ويڈيو منظرعام پر۔ حملہ آورپوليس وردي ميں ملبوس تھے۔
06 مئی 2018
احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ ملزم عابد حسین نے دو فائر کیے گولی بازو سے پیٹ میں چلی گئی ، ملزم گرفتار ۔ ہیلی کاپٹر سے لاہوراسپتال منتقل کیا گیا
احسن اقبال ناروال میں انتخابی جلسے سے خطاب کے بعد گاڑی میں بیٹھنے کے دوران حملہ کیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

10 جولائی 2018

پشاور دھماکا ، اے این پی امیدوارہارون بلور سمیت 21 شہید
بشیر بلور کے بیٹے ہارون بلور کارنر میٹنگ میں شرکت کےلیے آرہے تھے خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا


 13 جولائی 2018

انتخابی ریلیوں پر حملے 

مستونگ ریلی میں دھماکا سراج رئیسانی سمیت 130 افراد جاں بحق  


سابق وزیراعلی اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی  بی اے پی کے امیدوار سراج رئیسانی  کا قافلہ درین گڑھ میں خود کش بمبار کا نشانہ بنا

بنوں میں ایم ایم اے کے امیدوار اکرم خان درانی کے قافلے پر بم حملہ 5افراد 
جاں بحق ، 25 افراد زخمی ، 

دھماکا جلسہ گاہ کے قریب موٹرسائیکل میں نصب بم میں ہوا

اکرام خان درانی بلٹ پروف گاڑی میں سوار تھے
جس کی وجہ سے محفوظ رہے 

...............
02 نومبر 2018
جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک اورجے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا 
سمیع الحق کوجمعہ کی شام راولپنڈی میں ان کے گھر کے بیڈ روم میں پراسرارقاتل نے چھریاں مارکر شدیدزخمی کردیا ‘مولانا کو طبی امدادکیلئے اسپتال پہنچایا جا رہا تھا کہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑگئے‘ واقعہ کے وقت ان کا محافظ اور ڈرائیورباہرگئے ہوئے تھے ‘جب وہ واپس آئے توانہوں نے مولانا کو خون میں لت پت پایا
 پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے
..............
25 دسمبر 2018


ڈیفینس میں ایم کیوایم کے سابق رہنما علی رضا عابدی گھر کے باہر فائرنگ سے جاں بحق
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
.22مارچ 2019

مولانا تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ
کراچی میں دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے حملہ کیا
کراچی نیپاچورنگی پر 2کاروں پر فائرنگ میں دو افراد جاں بحق ہوئے
کراچی جاں بحق افراد کی شناخت محمد فاروق اور صنوبر کے نام سے ہوئی
دوسری کار میں 

،  مولانا تقی عثمانی کے گارڈ جاں بحق ہوئے دونوں گاڑیاں دارالعلوم کے زیر استعمال تھیں گاڑی میں مفتی تقی عثمانی صاحب موجود تھے جو فائرنگ میں 
محفوظ رہے،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 لاہور (صابر شاہ)پاکستان کی سیاسی تاریخ افراتفری سے عبارت رہی ہے، 1951ء میں لیاقت علی خان سے لے کر مولانا سمیع الحق تک قتل ہونے والے سیاستدانوں کی ایک طویل فہرست ہے ،مولانا سمیع الحق کو گزشتہ شام راولپنڈی میں انکے گھر میں قاتلانہ حملہ کرکے شہید کر دیا گیا۔اس فہرست کا پہلا قتل 16 اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے کمپنی باغ میں ہوا جب پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو قتل کردیا گیا۔ لیاقت علی خان کے قتل کے بعد دوسرا ہائی پروفائل قتل مغربی پاکستان کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر خان صاحب (خان عبدلجبارخان ) کا تھا جنہیں جی او آر لاہور میں ان کے بیٹے سعد اللہ خان کے گھر میں عطاء محمد نامی میانوالی کے ایک کلرک نے 9مئی 1958ء کو قتل کردیا جہاں وہ ایک سیاسی میٹنگ پر جانے کے لیے کرنل سید عابد حسین (سیدہ عابدہ حسین کے والد )کا انتظار کر رہے تھے۔ ڈاکٹر خان صاحب باچاخان کے بھائی اور ولی خاں کے چچا تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک بانی اورخیبر پختونخوا کے سابق گورنر حیات محمد خان شیر پائو کو 1975ء میں ایک
بم دھماکے میں قتل کر دیا گیا۔ 1981ء میں چودھری ظہور الٰہی کو لاہور میں قتل کردیا گیا۔ ستمبر 1982ء میں 37 سالہ صحافی اور سیاستدان ظہور الحسن بھوپالی کو 4 افراد نے ان کے دفتر میں فائرنگ کرکے قتل کردیا۔خیبرپختونخوا کے سابق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اورسابق گورنر لیفٹیننٹ جنرل فضل حق کو 3 اکتوبر 1991ء کو پشاور میں نامعلوم افراد نے قتل کردیا۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں کو 1993ء میں قتل کر دیا گیا۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے صاحبزادے میر مرتضیٰ بھٹو کو کراچی میں ستمبر 1996ء میں قتل کر دیا گیا۔ 1998ء میں سابق گورنر سندھ حکیم محمد سعید کو قتل کر دیا گیا۔ سابق وزیر مملکت برائے امور خارجہ صدیق خان کانجو کو جولائی 2001ء میں قتل کر دیا گیا۔ 6 اکتوبر 2003ء کو مولانااعظم طارق کو نامعلوم افرادنے اسلام آباد میں قتل کر دیا۔ 20 فروری 2007ء کو وزیر سماجی بہبود پنجاب ظل ہما عثمان کو گوجرانوالہ میں قتل کر دیا گیا۔ قاتل محمد سرورسے متعلق رپورٹس آئیں کہ وہ ظل ہما کے سیاست کرنے اور اسلامی لباس نہ ہونے کی وجہ سے مشتعل تھا۔27 جولائی 2007ء کو حکومت بلوچستان کے ترجمان رازق بگٹی کو کوئٹہ میں قتل کردیاگیا۔ 27دسمبر2007ء کو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ راولپنڈی میں فائرنگ اورخودکش حملہ کر کے شہید کر دیا گیا۔28دسمبر2007ء کو ق لیگ کے سابق وزیر اور والی سوات کے پوتے اسفند یار امیر زیب کو سوات میں سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں شہید کر دیا گیا۔ 25اگست2008ء کو اے این پی کے ایم پی اے وقار احمد کے بھائی اور خاندان کے دیگر افراد کو سوات میں رہائشگاہ پر راکٹ حملہ کر کے قتل کر دیا گیا۔26جنوری2009ء کو چیئرمین ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی حسین علی یوسفی کو کوئٹہ میں گولیاں مار دی گئیں۔ 11 فروری2009ء کو اے این پی کے ایک ایم پی اے کو پشاور میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں قتل کر دیا گیا یہ ایک سال میں اے این پی کے رہنمائوں پر چھٹا حملہ تھا۔25 اکتوبر کو بلوچستان کے وزیرتعلیم شفیق احمد خان کو کوئٹہ میں ان کی رہائشگاہ کے باہر گولی مار دی گئی۔ان کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا۔ یکم دسمبر2009ء کو اے این پی کے ایک سیاستدان شمشیر علی خان کو سوات میں قتل کر دیا گیا۔3جنوری2010ء کو کے پی کے سابق وزیرتعلیم غنی الرحمٰن کو سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں قتل کردیا گیا۔20جنوری2010ء کوپشاورمیں ایک دھماکے کے دوران اے این پی رہنما اورنگزیب خان شدید زخمی ہو گئے۔جولائی2010ءمیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء حبیب جالب کو کوئٹہ میں قتل کر دیا گیا۔ 24 جولائی 2010ء کو اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین کے بیٹے میاں رشید کو پبی میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ یکم اگست2010ء کو ایم کیو ایم کے ایک ایم پی اے رضا حیدر کو ناظم آباد کراچی میں6افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔4جنوری2011ء کو سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو ان کے باڈی گارڈ نے قتل کر دیا۔ 2مارچ 2011ء کو اس وقت کے وزیراقلیتی امور شہباز بھٹی کو اسلام آباد میں گولیاں مارکر قتل کر دیا گیا۔دسمبر 2011 ء میں کے پی کے سینئر وزیر بشیر احمد بلور پشاور میں ایک خودکش حملے میں جاں بحق ہوگئے۔11اپریل 2013 ء کو متحدہ کے رہنما فخرالاسلام کو جنوبی سندھ میں نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔16اکتوبر 2013 کو خضدار میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کے بیٹے اور بھائی سمیت 4افراد کو قتل کر دیا گیا۔16اکتوبر 2015 کو وزیرداخلہ پنجاب کرنل شجاع خانزادہ کو ان کی رہائشگاہ میں ایک میٹنگ کے دوران خودکش حملہ کرکے شہید کر دیا گیا۔13جولائی 2018 کو مستونگ میں الیکشن مہم کے دوران نواب سراج رئیسانی کو خودکش حملے میں شہید کر دیا گیا۔ حملے میں 131 افراد جاں بحق ہوئے۔ سراج رئیسانی بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے۔جولائی 2016 کے دوران ہی عام انتخابات سے صرف 14دن قبل پشاور میں ایک جلسے پر خودکش حملے میں اے این پی رہنما ہارون بلور سمیت 13افراد جاںبحق اور 45 زخمی ہوگئے۔24جولائی 2018 کو سابق صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما اکرام گنڈاپور ڈیرہ اسماعیل خان میں انتخابی مہم کے دوران ایک خودکش حملے کا نشانہ بن گئے جب حملہ آور نے ان کی گاڑی کے قریب خود کو اڑا لیا تھا۔  




Assassination Attempt History Assassination Attempt History Reviewed by News Archive to Date on September 04, 2017 Rating: 5

No comments