PAT SIT Model Town Incident History
سانحہ
ماڈل ٹاون سے عوامی تحریک کا دوسرا دھرنا ایک نظر میں
17 جون 2014 کو لاہور میں منہاج القرآن کے سیکرٹریٹ پر عوامی تحریک کے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا جس کے دوران جھڑپ اور پولیس کی فائرنگ سے دو خواتین سمیت 14کارکن جاں بحق ،، پچاسی سے زائد افراد زخمی ، درجنوں کارکنان گرفتار ،، واقعہ کے خلاف کراچی سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے،، ایم کیوایم نے یوم سوگ کا اعلان کیا 20 جون کو وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے استعفی دے دیا،
17 جون 2014 کو لاہور میں منہاج القرآن کے سیکرٹریٹ پر عوامی تحریک کے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا جس کے دوران جھڑپ اور پولیس کی فائرنگ سے دو خواتین سمیت 14کارکن جاں بحق ،، پچاسی سے زائد افراد زخمی ، درجنوں کارکنان گرفتار ،، واقعہ کے خلاف کراچی سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے،، ایم کیوایم نے یوم سوگ کا اعلان کیا 20 جون کو وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے استعفی دے دیا،
18 اگست 2014 کو طاہر القادری نے ملک بھر میں دھرنوں کا
اعلان کیا اور عوامی پارلیمنٹ طلب کی
19 اگست2014 کو آزادی اور انقلاب مارچ نے پارلیمنٹ ہاوس کی
جانب مارچ کیا اور دھرنا دیا
30 اگست 2014 سترہ دن
بعد طاہرالقادری اور عمران خان کا دھرنا وزیراعظم ہاوس کے سامنے منتقل ہوا، وزیراعظم
ہاؤس کی جانب پیش قدمی کرنےوالےآزادی اور انقلاب کےمتوالوں پرپولیس نے آنسوگیس
کی شیلنگ اورربڑ کی گولیوں کااستعمال کیا،، مظاہرین
نےجھاڑیوں کو آگ لگادی،، تصادم میں پچاس افراد زخمی ہوئے
31، اگست، 2014
31، اگست، 2014
ریڈزون میں رات بھر جھڑپیں جاری رہیں ،،
ایک طرف پتھراؤ کرنےوالےمظاہرین،، دوسری طرف پولیس کی دھواں دھارشیلنگ،، تین افراد
جاں بحق،،ساڑھےچارسوسےزائد افراد زخمی ہوئے
21 اکتوبر2014
کو عوامی تحریک کے
سربراہ طاہر القادری کی جانب سے دو ماہ سے
زائد عرصے تک جاری رہنے والا دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد سانحہ
ماڈل ٹاؤن کی گونج ایک بار پھر سے سنائی دینے لگی ہے ۔
۔۔چودہ افراد کے قتل کا کیس انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت ہے مگر تاحال سانحے کے ذمہ داران کا تعین نہیں ہو سکا ۔۔۔ واقعے کا ذمہ دار کون تھا اور ذمہ داران اب کہاں ہیں ۔۔۔ ماڈل ٹاؤن آپریشن سانحے میں بدلا ۔۔۔تو حکومتی مشینری میں ہل چل مچ گئی ۔۔۔ رانا ثناء اللہ وزارت سے فارغ ہوئے ۔۔ تو شہبازشریف کے پرنسپل سیکرٹری توقیرشاہ کو عہدے سے ہٹایا گیا ۔۔۔ ڈی آئی جی آپریشنزلاہوررانا عبدالجبار ۔۔۔ اور ایس پی ماڈل ٹاون طارق عزیزکو بھی اوایس ڈی بنا دیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان عوامی تحریک کی درخواست پر۔۔۔ نوازشریف ۔۔۔ شہبازشریف ۔۔۔ اوردیگروزراء سمیت اعلیٰ شخصیات کے خلاف مقدمہ درج ہوا ۔۔۔ سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق کی سربراہی میں بننے والی جے آئی ٹی نے تفتیش کے بعد سیاسی رہنماؤں کوبے گناہ قرار دے دیا ۔۔۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد ۔۔۔ رانا ثناء اللہ دوبارہ وزیرقانون بن گئے ۔۔۔ توقیر شاہ کی بیرون ملک تعیناتی کردی گئی ۔۔۔ ایس ایچ او سبزہ زارعامر سلیم تقریبا ڈھائی سال جیل میں رہے ۔۔۔ ضمانت پر رہا ہوئے تو دوبارہ ایس ایچ او نشترکالوني کا چارج مل گیا ۔۔۔ ایس پی سکیورٹی علی سلمان ۔۔۔ کچھ عرصہ مفرور رہنے کے بعد عدالت سے ضمانت ملنے پر واپس آئے ۔۔۔ اور اب ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ تعینات ہیں ۔۔۔ جبکہ اس وقت کے ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار ۔۔۔ اب سی ٹی ڈی میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔۔
۔۔چودہ افراد کے قتل کا کیس انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت ہے مگر تاحال سانحے کے ذمہ داران کا تعین نہیں ہو سکا ۔۔۔ واقعے کا ذمہ دار کون تھا اور ذمہ داران اب کہاں ہیں ۔۔۔ ماڈل ٹاؤن آپریشن سانحے میں بدلا ۔۔۔تو حکومتی مشینری میں ہل چل مچ گئی ۔۔۔ رانا ثناء اللہ وزارت سے فارغ ہوئے ۔۔ تو شہبازشریف کے پرنسپل سیکرٹری توقیرشاہ کو عہدے سے ہٹایا گیا ۔۔۔ ڈی آئی جی آپریشنزلاہوررانا عبدالجبار ۔۔۔ اور ایس پی ماڈل ٹاون طارق عزیزکو بھی اوایس ڈی بنا دیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان عوامی تحریک کی درخواست پر۔۔۔ نوازشریف ۔۔۔ شہبازشریف ۔۔۔ اوردیگروزراء سمیت اعلیٰ شخصیات کے خلاف مقدمہ درج ہوا ۔۔۔ سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق کی سربراہی میں بننے والی جے آئی ٹی نے تفتیش کے بعد سیاسی رہنماؤں کوبے گناہ قرار دے دیا ۔۔۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد ۔۔۔ رانا ثناء اللہ دوبارہ وزیرقانون بن گئے ۔۔۔ توقیر شاہ کی بیرون ملک تعیناتی کردی گئی ۔۔۔ ایس ایچ او سبزہ زارعامر سلیم تقریبا ڈھائی سال جیل میں رہے ۔۔۔ ضمانت پر رہا ہوئے تو دوبارہ ایس ایچ او نشترکالوني کا چارج مل گیا ۔۔۔ ایس پی سکیورٹی علی سلمان ۔۔۔ کچھ عرصہ مفرور رہنے کے بعد عدالت سے ضمانت ملنے پر واپس آئے ۔۔۔ اور اب ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ تعینات ہیں ۔۔۔ جبکہ اس وقت کے ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار ۔۔۔ اب سی ٹی ڈی میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔۔
طاہر
القادری 08 اگست 2017 کو کینیڈا سے وطن واپس پہنچے
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جسٹس باقر نجفی کی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لائے انہوں کے نے کہا وہ انصاف لینے آئے ہیں
جب تک انصاف نہیں ملےگا واپس نہیں جائیں گے دھرنا تحریک کے قصاص کا آخری دھرنا
ہوگا، تحریک کے
قائد ڈاکٹر طاہر القادری کو مال روڈ پر دھرنا دینے سے روکنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ
میں درخواست دائر کردی گئی جس پر عدالت نے عوامی تحریک کو مال روڈ کے
بجائے استنبول روڈ پر دھرنا کی اجازت دے دی تاہم دھرنا دس بجے تک ختم کرنے کا حکم
دیا
16 اگست 2017
طاہر القادری نے دوسرے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہ باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے غیر جانبدار بنچ قائم کیا جائے ، عید کے بعد دوسرے شہروں میں بھی دھرنے کیے جائیں گے
21 ستمبر2017
سانحہ ماڈل ٹاون کی تحقیقات کے
لیے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا گیاتھا،ایک رکنی کمیشن نے
انکوائری رپورٹ مکمل کر کے پنجاب حکومت کے حوالےکی تھیں، پنجاب حکومت نے انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے
سے انکار کردیا تھا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین نے اظہر صدیق اور علی ظفر
ایڈووکیٹ کے توسط سے عدالت سے رجوع کیا تھا، ماڈل ٹاون کے ٹرائل میں جوڈیشل
انکوائری رپورٹ انتہائی اہم کردار ادا کر سکتی ہے، متاثرین نے رپورٹ منظر عام پر
لانے کے لیے درخواست دائر کی تھی
16 اگست 2017
طاہر القادری نے دوسرے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہ باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے غیر جانبدار بنچ قائم کیا جائے ، عید کے بعد دوسرے شہروں میں بھی دھرنے کیے جائیں گے
21 ستمبر2017
لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل
ٹاون کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر
لانے کا حکم دے دیا
PAT SIT Model Town Incident History
Reviewed by News Archive to Date
on
August 16, 2017
Rating:
No comments