Shahzaib Murder Case Timeline
13 مئی 2019
سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ
جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی دیگر دو مجرموں سجاد
تالپور اور غلام مصطفی لاشاری کی عمر قید کی سزا برقراررکھی ، شاہ زیب قتل کیس
مجرموں کی اپیلوں کا فیصلہ سنادیا گزشتہ سماعت عدالت نے ملزمان کے وکلا کے دلائل
مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا
کراچی میں ڈیفنس میں25 دسمبر 2012 میں نوجوان شاہ زیب خان فائرنگ میں ہلاک ہوگیا تھا ، ایف آئی آر کے مطابق بڑی بہن
کے ولیمے سے واپسی پر فلیٹ کے نیچے شاہ زیب خان کی بہن سے مرتضیٰ لاشاری نے
بدتمیزی کی جس کے بعد دونوں فریقین میں تلخ کلامی ہوئی اور فائرنگ کے نتیجے میں
شاہ زیب خان مارا گیا۔ مقدمے میں شاہ رخ جتوئی، اس کے دوست نواب سراج تالپور، سجاد
تالپور اور ان کے ملازم مرتضیٰ لاشاری کو نامزد کیا گیا تھا۔
ملزمان کی گرفتاری کے عمل میں نہ آنے کے بعد کراچی کے سماجی
کارکنان کی جانب سے سوشل میڈیا پر ’جسٹس فار شاہ زیب خان‘کے نام سے مہم چلائی گئی
جبکہ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی اس کا یکم جنوری 2013 کو ازخود
نوٹس لیا تھا، جس کی وجہ سے یہ مقدمہ ہائی پروفائل بن گیا۔
10 جنوری 2013
، شاہ رخ جتوئی کے والد سکندر جتوئی سپریم کورٹ کے باہر سے
گرفتار کرلیا گیا
13 جنوری 2013
، شاہ زیب قتل کیس شاہ رخ جتوئی نے دبئی قونصل خانے میں
گرفتاری دے دی
افتخار محمد چوہدری کی وراننگ کے
بعد مفرور شاہ رخ خان کو دبئی، نواب سراج تالپور کو نوشہرفیروز اور دیگر ملزمان کو
سندھ کے دیگر علاقوں سے گرفتار کیا گیا تھا17۔جنوری 2013 میں شاہ رخ جتوی کو دبئی
سے گرفتار کرکے کراچی کی عدالت میں پیش کیا گیا
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں
سماعت کے دوران مقتول شاہ زیب خان کے والد ڈی ایس پی اورنگزیب خان اور والدہ
عنبرین اورنگزیب نے عدالت میں ایک حلف نامہ پیش کیا تھا، جس میں انھوں نے ملزمان
کو معاف کرنے کی آگاہی دی تھی۔ تاہم مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل
ہونے کی وجہ سے ملزمان کو معافی نہیں مل سکی۔
21 جنوری 2013
شاہ رخ جتوئی کی عمر کے تعین کے لیے اسپتال میں
معائنہ کیا گیا
26 جنوری 2013
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی کو بالغ نہ قرار دیا
، شاہ رخ جتوئی کو بچہ جیل بھیج دیا گی
12فروری 2013
میڈیکل رپورٹ بالغ قرار دینے پر سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔ا
07جون 2013 میں کراچی میں انسداد
دہشت گردی کی عدالت نے شاہ زیب خان قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج کو
سزائے موت جبکہ دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی
08 فروری 2014
سندھ ہائی کورٹ نے شاہ رخ جتوئی کے
والد سکندر جتوئی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا
11 نومبر 2017
شاہ زیب کے والدین کی جانب سے معافی نامہ جاری
کرنے کے بعد سزائے موت دہشت گردی کی دفعات کے باعث برقرار تھی تاہم سندھ ہائی کورٹ
نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ تفتیش کا حکم جاری کردیا تھا
28نومبر 2017
23دسمبر 2017
، شاہزیب قتل کیس ، شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان ضمانت پر رہا ، مقتول کے
والدین نے راضی نامہ جمع کرالیا
13 جنوری
2018
چیف جسٹس پاکستان
نے شاہ زیب قتل کیس میں مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام ای
سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا
چیف جسٹس پاکستان نے شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سول سوسائٹی کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے لارجر بینچ تشکیل دے دیا اور ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
سول سوسائٹی کی
دائر کردہ اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ
کراچی رجسٹری میں ہوئی جس میں جسٹس فیصل
عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل ہیں۔
سماعت میں چیف
جسٹس پاکستان نے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت سراج تالپور، سجاد تالپور اور
مرتضیٰ لاشاری کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم
01فروری 2018
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا
سپریم کورٹ کاشاہ رُخ جتوئی،سراج تالپور،سجادتالپورکودوبارہ حراست میں لینےکاحکم
اسلام آباد: پولیس نے شاہ رُخ جتوئی سمیت ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا
شاہ زیب قتل کیس،دہشتگردی دفعات سے متعلق اپیل پر فیصلہ 2ماہ میں کیا
جائے،سپریم کورٹ
شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کے نام ای سی ایل میں رکھے جائیں،سپریم کورٹ
گرفتاری کے بعد اگلے ہی
روز شاہ رخ جتوئی کو اسلام آباد سے کراچی منتقل کر دیا گیا تھا جہاں دو روز بعد ہی
کمر کی تکلیف کے باعث شاہزیب قتل کیس کے مرکزی ملزم کو جناح اسپتال منتقل کر دیا
گیا
13 فروری 2018
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شاہزیب
قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو اسپتال منتقل کرنے کا نوٹس لے لیا ہے۔17
فروری چیف جسٹس نے اسپتال کے دورے کے موقع پر شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے جیل منتقل کرنے کا
حکم جاری کردیا
05 مارچ 2018
سپریم کورٹ نے شاہ رخ
جتوئی کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقتول شاہزیب کے والد اورنگ زیب خان 21 اگست 2018 کو نیوزی لینڈ میں انتقال کرگئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
،سزا کے خلاف مجرم شاہ رخ
جتوئی کی اپیل پر از سر نو کیس کی سماعت کی گئی ۔ سپریم کورٹ کے حکم پر شاہ زیب
قتل کیس میں اپیلوں کی سماعت کےلیے سندہ ہائی کورٹ کے خصوصی بنچ جسٹس
محمد علی مظہر اور جسٹس نذر اکبر پر مشتمل نے کیس کی سماعت کی کیس کے
حوالے سے سپریم کورٹ نے اپیل کی دوبارہ سماعت کیلئے سندھ ہائی کورٹ کو حکم دیا
تھا۔ شاہ رخ جتوی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل پیش کیے ، سندھ ہائی کورٹ
نے شاہ زیب قتل کیس میں سزا پانے والے شاہ رخ
جتوئی سمیت چاروں ملزمان کی سزائوں کے خلاف اپیلوں پر ملزمان کے وکلاء دلائل دیے
مدعی مقدمہ اور
مقتول کے والد کا انتقال ہوچکا ہے، وکیل شاہ رخ جتوئی
مقتول کی والدہ
اور دو بہنیں بیرونی ملک میں ہے اور فریقین کے درمیان صلح بھی ہوچکی ہے، وکیل
درخواست گزار کے دلائل
صلح نامہ کی بنیاد
پر تمام مجرمان کو بری کردیا جائے، درخواست گزاروں کے وکلاء کا موقف
سرکار نے ملزمان
اور مدعی کے درمیان سمجھوتہ پر اعتراض اٹھایا تھا، وکیل مدعی مقدمہ کا موقف
دھمکیوں اور
خطرات کی وجہ سے مقتول کے اہلخانہ منظر عام پر آنا نہیں چاہتے، وکیل مدعی مقدمہ کا
موقف
دہشت گردی کے
مقدمات میں فریقین کے درمیان صلح نہیں ہوسکتی، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل
وکلاء صفائی کا
شاہ رخ جتوئی کو قتل کے وقت نابالغ قرار دینا درست نہیں، سرکاری وکیل
واقعے کے وقت شاہ رخ جتوئی کی عمر 18 سال سے زائد تھی، سرکاری وکیل
Shahzaib Murder Case Timeline
Reviewed by News Archive to Date
on
May 12, 2019
Rating:
No comments