Benazir Murder Case


18 ستمبر 2017
بینظیر قتل کیس، پیپلزپارٹی نے فیصلے کے خلاف تین اپیلیں دائر کردیں
ایک اپیل پرویزمشرف،دوسری اپیل رفاقت حسین،تیسری اعتزازشاہ کے خلاف دائرکی گئی
بی بی شہیدنےواضح لکھاتھاکہ کچھ ہواتوذمہ دارمشرف ہوگا،لطیف کھوسہ
 .............................

31 اگست 2017 کو
بینظیر بھٹو قتل کيس کا فیصلہ نو سال، آٹھ ماہ اور چار دن بعد سنا دیا گیا۔
بے نظیر قتل کیس میں گرفتارپانچوں ملزم رہاکرنے کا حکم دیا
رفاقت ، حسنین ، رشید احمد ، شیر زمان اور اعتزاز شاہ کو بری کرنے  کا حکم
سابق ایس پی خرم شہزاد کو مجموعی طور 17 سال کی سزا کا حکم
سابق سی پی او سعود عزیز کو مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا
راولپنڈی:دونوں مجرمان کو 5 ، 5 لاکھ روپے جرمانے کا بھی حکم
راولپنڈی: پرویز مشرف اشتہاری ملزم قرار،عدالت کا فیصلہ
راولپنڈی:پرویز مشرف کی جائیداد کی قرقی کا حکم ،عدالت کا فیصلہ
راولپنڈی:سابق سی پی او سعودعزیزاورخرم شہزاد احاطہ عدالت سے گرفتار


27 دسمبر 2007 کو بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد قائم کئے گئے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا، راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج اصغر خان نے فیصلہ  اڈیالہ جیل میں سنایا

 ۔سعود عزیز پر الزام تھا کہ نہ صرف اُنھوں نے بینظیر بھٹو کی سکیورٹی پر تعینات پولیس افسر اور اہلکاروں کو واقعے سے قبل اس جگہ سے کورال چوک جانے کو کہا بلکہ راولپنڈی جنرل ہسپتال کے ڈاکٹر مصدق کو بینظیر کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کرنے دیا تھا
۔
سابق ایس پی خرم شہزاد پر الزام تھا کہ انھوں نے اس واقعے کے کچھ دیر بعد ہی جائے حادثہ کو دھونے کا حکم دیا تھا جس سے اہم ثبوت ضائع ہوئے
انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو پیش نہ ہونے
 پر اشتہاری قرار دے کر انکی جائیداد قرق کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے ۔
۔
سکاٹ لینڈیارڈ کی ٹیم کو کروڑوں روپے خرچ کر کے بلوایا گیا، قتل کی گتھی نہ کھل سکی۔ اقوام متحدہ کی ٹیم نے کئی ماہ لگا کر انکوائری کی، حقیقت پھر بھی سامنے نہ آسکی۔ آخر میں انکوائری کی ذمے داری اس وقت کے وزیرداخلہ رحمان ملک نے ایف آئی اے کو سونپی،

قتل کے ڈیڑھ ماہ کے دوران پولیس نے ملک کے مختلف حصوں سے5ملزمان کو گرفتار کیا، جن میں اعتزاز شاہ، شیر زمان، رفاقت حسین، حسنین گل، عبدالرشید شامل ہیں۔ ان پانچوں کے مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کے بیانات ریکارڈ کرائے گئے، مگر پانچوں ٹرائل کورٹ میں آکر اعترافی بیانات سے منحرف ہوگئے
پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی راہ نما سابق وزیراطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ کے بھائی بھی خود کش حملے میں بے نظیر بھٹو کے ساتھ شہید ہوگئے تھے، مگر ان سمیت پیپلزپارٹی بہ حیثیت جماعت یا بھٹو خاندان بطور فیملی یا بینظیر بھٹو کے بطور خونی وارث اس کیس میں آج تک فریق نہیں بنی۔ عدالت نے بھٹو خاندان کو بھی نوٹس جاری کیا تھا مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ پیپلزپارٹی اپنی پانچ سالہ حکومت کے خاتمے کے قریب اس کیس میں بطور جماعت فریق بنی۔ پارٹی کی طرف سے سابق گورنر سردار لطیف خان کھوسہ پیش ہوئے، مگر دو پیشیوں بعد غائب ہوگئے۔
پیپلزپارٹی آٹھ سالوں میں مختلف وقفوں کے ساتھ3 بار اس کیس میں فریق بنی اور تینوں مرتبہ دو تین ہی پیشیوں کے بعد منظر سے غائب ہوگئی۔
اس مقدمے کے گواہان کی فہرست میں مخدوم امین فہیم، ڈاکٹر بابر اعوان، شیری رحمان، ناہید خان، صفدرعباسی بھی شامل ہیں، مگر انہیں بطور گواہ طلب نہیں کیا گیا۔ اس کیس کو تیزی کے ساتھ مکمل کرانے کی بھرپور کوششیں کرنے والے ایک سینئر پراسیکیوٹر چودھری ذوالفقار کو شہید کر دیا گیا ہے۔

چار حکومتیں تبدیل ہوئیں ، مقدمے کی 317 پیشیاں ہوئیں پرویز مشرف 3 بار پیش ہوئے

مقدمے کا ٹرائل انتیس فروری دوہزارآٹھ کو شروع ہوا، استغاثہ کے ایک سو اکتالیس میں سے ستاسٹھ گواہان کے بیان ریکارڈ کئے، بے نظر بھٹو قتل کیس میں سات چالان پیش کئے گئے،  سماعت کے دوران چھ جج تبدیل ہوئے، چھ سو سے زائد سماعتیں ہوئیں،  بیس اگست دوہزار تیرہ کو کیس کا ازسر نو ٹرائل شروع ہوا، کئی گواہان کو غیر ضروری قرار دے کر ترک کردیاگیا۔راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں امریکی صحافی مارک سیگل سمیت متعدد افراد کے بیان بھی ریکارڈ کیے گئے 
فیصلے کے بعد سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزمان کی بریت کا فیصلہ عدالتِ عالیہ میں چیلنج کریں گے جبکہ سعود عزیز اور خرم شہزاد کے وکلا نے بھی فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے
بلاول اور آصفہ بھٹو نے عدالتی فیصلے کو مایوس کن قرار دے دیا


اپنی شہادت سے چند روز قبل بینظیر  نے لاہور میں ایک انٹرویو کے دوران 18اکتوبر 2007کو اپنی وطن واپسی کی شام خودکش حملے میں بال بال بچ جانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سینئر صحافی سے کہا تھا کہ  "You can name Musharraf as my assassin if I am killed
Benazir Murder Case Benazir Murder Case Reviewed by News Archive to Date on August 31, 2017 Rating: 5

No comments